اسرائیلی فوج نے جمعے کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے ہیں جن میں تین فلسطینی شہید ہوگئے، جس کی تصدیق فلسطینی صحت حکام نے کی ہے۔ یہ کارروائیاں ایک نازک جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہو رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی باشندوں نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں جمعے کے روز اسرائیلی گولہ باری اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہےکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی پر قائم ہے۔
اسرائیلی فوج نے رائٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ”وفا“ کے مطابق، ایک اور فلسطینی شہری اس وقت شہید ہوا جب وہ گزشتہ اسرائیلی حملے میں زخمی ہوا تھا۔
امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی تین ہفتے قبل عمل میں آئی تھی، تاہم اس میں کئی پیچیدہ معاملات جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا ٹائم فریم ابھی تک حل طلب ہیں۔ جنگ بندی کے باوجود وقفے وقفے سے تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
منگل اور بدھ کے درمیان، اسرائیل نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں بمباری کی تھی، جس کے نتیجے میں غزہ کے صحت حکام کے مطابق 104 افراد مارے گئے تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیل نے ریڈ کراس کے ذریعے جمعہ کو 30 فلسطینیوں کی لاشیں حوالے کی ہیں، جو اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تھے۔ یہ پیش رفت ایک دن بعد سامنے آئی جب حماس نے دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت، حماس نے تمام زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا، جس کے بدلے میں اسرائیل نے تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں اور جنگی حراستی افراد کو آزاد کیا۔ معاہدے کے مطابق اسرائیل نے اپنی افواج کے انخلا، حملوں کی بندش، اور انسانی امداد میں اضافے پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔
اسی معاہدے کے تحت، حماس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ تمام 28 مقتول یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جس کے بدلے میں اسرائیل 360 فلسطینی جنگجوؤں کی لاشیں لوٹائے گا۔ جمعرات تک حماس 17 لاشیں حوالے کر چکی تھی، جبکہ مجموعی طور پر 225 فلسطینیوں کی لاشیں اب تک واپس کی جا چکی ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ یرغمالیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور واپس لانے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
دو سال سے جاری غزہ کی اس جنگ میں اب تک 68,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں غزہ کا بیشتر حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ یہ تنازع اکتوبر 2023 میں اس وقت شروع ہوا جب حماس کے زیرِ قیادت جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔
