ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار

امریکا کے سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ متوقع طور پر قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا ایک اور مسلمان ملک ہوگا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے نمائندہ خصوصی اسٹیو ویٹکوف نے فلوریڈا میں بزنس فورم میں کسی ملک کا نام لیے بغیر بتایا تھا کہ وہ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے والے ملک کے اعلان کے لیے واشنگٹن واپس جا رہے ہیں تاہم رپورٹ کیا گیا کہ قازقستان وہ ملک ہوگا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ معاملے سے باخبر ذرائع نے کہا کہ امریکا کو امید ہے کہ قازقستان کی شمولیت سے ابراہیمی معاہدہ دوبارہ فعال کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ غزہ جنگ کی وجہ سے یہ عمل رک گیا تھا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کہتے آئے ہیں کہ وہ معاہدے کی وسعت چاہتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قازقستان کے اسرائیل کے ساتھ پہلے سفارتی اور معاشی تعلقات ہیں، اس لیے یہ اعلان علامتی ہوگا۔

معاہدے کے حوالے سے بتایا گیا کہ قازقستان کے صدر قاسم جومرات توکیوف وائٹ ہاؤس میں دیگر 4 وسطی ایشیائی ممالک کے ہمراہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

وسطی ایشیائی ممالک میں آذربائیجان اور ازبکستان کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ان دونوں ممالک کو بھی ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے والے ممالک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاہم فی الحال صورت حال واضح نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران 2020 میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کی تھی اور اس کے بعد مراکش نے بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کرلیے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے حوالے سے امید کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ وہ اس معاہدے میں شامل ہوگا اور گزشتہ ماہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد ایک مرتبہ پھر اس توقع کا اظہار کیا گیا تھا۔

سعودی عرب نے واضح کر دیا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واضح اقدامات کے بغیر وہ اس معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان متوقع طور پر 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔

Similar Posts