رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی کے تحت میڈیا کو ہندوتوا نظریہ کے فروغ اور پڑوسی ممالک کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، بھارتی میڈیا پر اعتبار کا بحران سب سے زیادہ خود بھارت کے اندر محسوس کیا جا رہا ہے، جہاں میڈیا ادارے بتدریج سیاسی اور کارپوریٹ اتحادیوں کے قبضے میں جا رہے ہیں۔
بھارتی صحافی مینا کشی راوی نے کہا کہ “ہندوستانی میڈیا اب آزاد صحافت کا ذریعہ نہیں بلکہ پروپیگنڈا ٹول بن چکا ہے، جو پڑوسی ممالک کے خلاف نفرت اور ہندوتوا سیاست کو بڑھاوا دیتا ہے۔”
صحافی سمیتہ شرما نے بھی بھارتی ٹی وی چینلز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “بھارت میں ٹی وی صحافت اعتبار کے شدید بحران کا شکار ہے، جہاں زیادہ شور اور کم معلومات پیش کی جاتی ہیں۔” انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی چینلز نے ماضی میں پاکستان کے لاہور اور کراچی پر قبضے کے جعلی دعوے بھی نشر کیے۔
ہمال ساؤتھ ایشین کے ایڈیٹر رومن گوتھم کے مطابق، “بھارتی میڈیا کا مقصد عوام کو حقیقت بتانا نہیں بلکہ سرکاری بیانیے کو تقویت دینا ہے۔”
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بھارت میں تنقیدی صحافیوں کو پولیس کارروائیوں، مقدمات اور ملازمتوں سے محرومی کے ذریعے خاموش کیا جا رہا ہے، جس کے باعث عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کی درجہ بندی مسلسل گرتی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارت کا گودی میڈیا — جو ریاستی سرپرستی میں جھوٹ، پروپیگنڈا اور ہندوتوا نظریہ کو پھیلا رہا ہے — اب دنیا بھر میں بے نقاب ہو چکا ہے۔