اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ 1971 میں پاکستان ٹوٹا اب ایک مرتبہ پھر تاریخ کے نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے، پاکستان کے اندر جمہوری ادارے مفلوج کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم سیاہ اور تاریک 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، کل رات ساڑھے اٹھ بجے پوری قوم اٹھ کر ایک ہی نعرہ لگائے گی اور وہ یہ ہوگا کہ “ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا”۔
راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ہر ایک نے مرد و زن نے ہر پیر نے پاکستان اور دستور کا نعرہ لگانا ہے۔
نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا میں آئین ریاست اور وہاں کے باسیوں کے درمیان عمرانی معاہدہ ہوتا ہے، آئین سے مسلسل کھلواڑ کیا جا رہا ہے مجھ سے ائین کے تحفظ کا پانچ بار حلف لیا گیا ہے، آئین پر پارلیمنٹ حملہ اور ہے اور اس وقت پارلیمنٹ ڈیبیٹنگ سوسائٹی کی طرح کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو کوئی نہیں مان رہا نہ ان کو تسلیم کر رہا لہذا ہم عوام کے پاس جا رہے ہیں، عوام بھی پوچھتے رہے کہ کب تحریک ابتدا ہونی ہے، جس طرح یہ پارلیمان پر اور آئین پر حملہ اور ہوئے ہیں اب تحریک کی ابتدا ہو رہی ہے۔
محمود خان اچکزئ ینے کہا کہ جس طرح یہ آئین کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں ہمارے پاس اس تحریک کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہم تمام وطن دوست جماعتوں اور شخصیات اور گروہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اٹھ کھڑے ہوں
کل رات سے ہماری ملک گیر تحریک شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ اکبر کہہ کر جو علامہ ناصر عباس نے کہا اس پر عمل کرتے ہوئے اگے بڑھنا ہے،
ہمارا کل رات سے ایک ہی نعرہ ہوگا جمہوریت زندہ باد آمریت مردہ باد، ہمارا تیسرا نعرہ قیدیوں کو رہا کرنے سے متعلق ہوگا۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر شب و روز پاکستانی عوام کے ساتھ ایک نئے نعرے کو لے کر آگے بڑھنا ہے، تکبر میں مبتلا حکمرانوں کو ہم بتائیں گے کہ ہم ان کا راستہ روک سکتے ہیں، ہم بتائیں گے کہ پاکستان کی عوام جو چاہے گی وہی فیصلہ ہوگا اور آئین بالادست ہوگا پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی۔