27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

27ویں آئینی ترمیم سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جب کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین مزید ترامیم پیش کردی گئیں۔

اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے اپنی ترامیم بھی پیش کر دیں، ذرائع  نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری دیدی۔

زیر التوا مقدمات میں فیصلے کی مدت چھ ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم  منظور کرلی گئی،  ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔ 

اے این پی نے خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی ترمیم کمیٹی میں پیش کردی، خیبر پختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کے ترمیم پیش کی گئی۔

اے این پی نے موقف اپنایا کہ خیبر ضلع ہے دیگر صوبوں میں نام کیساتھ ضلعے کا نام نہیں لکھا جاتا۔

ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ سے متعلق ترمیم پر اتفاق کیا گیا، ذرائع نے کہا کہ آرٹیکل 243اور آرٹیکل 200 سے متعلق مشاورت جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر اتفاق ہوگیا، کتنی نشستیں بڑھائی جائینگی اس پر بات ہونا باقی ہے۔

Similar Posts