امریکی اداروں کا بندرگاہ پر روئی کی فیومیگیشن شرط ختم کرنیکا مطالبہ

رواں سال امریکاکی نسبت برازیلین روئی سستی ہونے کے باعث مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے برازیل سے وسیع پیمانے پر روئی کی درآمدات کے باعث امریکی اداروں نے اپنی روئی کی برآمدات بڑھانے کیلیے پاکستانی حکام سے امریکی روئی کی بندرگاہ پر’’فیومیگیشن‘‘ کی شرط ختم کرنے کامطالبہ کردیا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایاکہ گذشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں درآمد ہونیوالی روئی کی متعلقہ برآمدی ملک میں فیومیگیشن کے بعد کراچی کی بندرگاہ پر بھی اس کی 48 گھنٹوں کی فیومیگیشن کی جاتی ہے، تاکہ روئی میں موجود جراثیم، حشرات اورکیڑوں کاخاتمہ ممکن ہو۔ 

لیکن کچھ عرصہ قبل متعلقہ وفاقی وزارت نے درآمدی روئی کی دونوں ملکوں کی بجائے کسی ایک ملک میں فیومیگیشن کی اجازت دیدی تھی، تاکہ درآمدی روئی کم سے کم وقت میں ٹیکسٹائل ملوں میں پہنچ سکے۔

انہوں نے بتایاکہ دو امریکی روئی برآمدی ایجنسیوں ’’نیشنل کاٹن کونسل‘‘ اور ’’کاٹن کونسل انٹرنیشل‘‘ نے اپٹما کے ذریعے متعلقہ وفاقی وزارت سے اپیل کی ہے کہ امریکاسے درآمد ہونیوالی روئی پر فیومیگیشن کی شرط مکمل ختم کی جائے،شرط کے خاتمے کامقصد امریکی روئی کی درآمدات بڑھاناہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی حکام کو امریکی شرط تسلیم کرنے سے گریزکرناچاہیے تاکہ پاکستان امریکی کیڑوں سے محفوظ رہ سکیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کپاس کی دو خطرناک سنڈیاں امریکی اورگلابی جبکہ گندم کا لال بیگ امریکا سے درآمد ہونیوالی روئی اورگندم کی فیومیگیشن نہ ہونے کے باعث ہی پاکستان میں فعال ہوئی تھیں۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستانی کاٹن انڈسٹری پر ہوشرباٹیکسوں، مہنگی بجلی و گیس ٹیرف اور زائد شرح سود جیسے عوامل سے پیداواری لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوچکاہے، جس کے باعث جننگ فیکٹریاں،آئل ملز اور ٹیکسٹائل ملیں غیر فعال ہوتی جارہی ہیں۔

Similar Posts