ماہرین کے مطابق پاکستان کامسئلہ وسائل یا مارکیٹ کاحجم نہیں، بلکہ پالیسیوں میں غیر یقینی اور ادارہ جاتی ناپائیداری ہے۔
تحقیق کے مطابق سرمایہ کار طویل مدتی استحکام، شفاف قوانین اور قابلِ عمل معاہدوں کوترجیح دیتے ہیں۔ ویتنام، بنگلہ دیش اور ملائیشیاجیسے ممالک نے پالیسی تسلسل کے ذریعے سرمایہ کاروں کااعتماد جیتا ہے،جبکہ پاکستان میں قوانین اور مراعات کا بار بار بدلنا سرمایہ کاروں کو بدظن کرتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پائیدار سرمایہ کاری کے لیے چھ بنیادی اقدامات پر عمل کرناہوگا،جن میں پالیسی پیش بینی، شفاف ٹیکس نظام،منافع کی آسان منتقلی، برآمدی توجہ، تیز تنازعہ حل اور ادارہ جاتی استحکام شامل ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ دنیاپاکستان کی صلاحیت سے واقف ہے، مگر اب اسے اپنے نظام میں پیش بینی اور اعتمادبحال کرکے اس صلاحیت کوحقیقت میں بدلناہوگا۔