امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ کے پی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے کہا ہے کہ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب نے قربانیاں دی ہیں، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ پالیسی اپنائی جائے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں منعقدہ امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی نے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور پچھلے 20 سال سے صوبے کو کھا رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں تو کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو امن نہیں آتا، اس پالیسی میں اب تبدیلی آنی چاہیے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ہمیں دوسروں کو عقلمند سمجھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، شارٹ ٹرم نہیں بلکہ ’’وَنس فار آل پالیسی‘‘ بنانی ہوگی۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے امن کے لیے 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا تقاضا ہے کہ صوبے کو اس کا جائز حق دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا 6.14 بلین شیئر بنتا ہے اور نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو شامل کرنے کے بعد یہ حصہ 19 فیصد بنتا ہے، مگر ہمیں وہ حصہ نہیں دیا جا رہا۔ وفاقی حکومت ہماری قرض دار ہے، نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں 200 ارب روپے واجب الادا ہیں، ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کیا جائے، اور تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ صوبے کے حقوق کے لیے متحد ہو جائیں۔

افغانستان سے متعلق گفتگو میں سہیل خان آفریدی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے بہت سے مشترکہ اقدار ہیں، ہم پاکستانی ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان تعلقات کو بگاڑا نہ جائے۔ جنگ ہمیشہ آخری آپشن ہونی چاہیے۔

امن جرگے میں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، مذہبی شخصیات، عمائدین اور پارلیمنٹرینز نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں دیرپا امن، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بین الپارٹی اتفاقِ رائے کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔

Similar Posts