طالبان حکومت نے پاکستان کے بعد بھارت اور ایران سے تجارتی قربتیں بڑھا لیں

افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اور بارڈر کی بار بار بندش کے بعد افغانستان نے اپنی تجارت کا بڑا حصہ بھارت، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کی طرف منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ افغان حکام کے مطابق یہ تبدیلی پاکستان پر تجارتی انحصار کم کرنے اور بارڈر پر پیش آنے والے مسائل سے بچنے کے لیے کی جارہی ہے۔

افغان وزارتِ تجارت کے ترجمان عبدالسلام جواد اخوندزادہ نے رائٹرز کو بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ میں افغانستان کی ایران کے ساتھ تجارت 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو پاکستان کے ساتھ ہونے والی 1.1 ارب ڈالر کی تجارت سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام چاہ بہار پورٹ کی بہتر سہولتوں اور کم رکاوٹوں نے تاجروں کا اعتماد بڑھایا ہے، کیونکہ یہ راستہ پاکستان کے بارڈر بند ہونے سے متاثر نہیں ہوتا۔

ان کے مطابق، افغانستان نے اس بار بار کی بندش کا یہ راستہ نکالا ہے کہ تجارت کو ایران کی بھارتی اثر و رسوخ والی بندرگاہ چابہار سے جوڑ دیا جائے۔

افغان حکومت نے تاجروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ تین ماہ میں پاکستان کے راستے کیے گئے پرانے معاہدے مکمل کرکے اپنی تجارت دیگر راستوں پر منتقل کریں۔


AAJ News Whatsapp

افغان نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ پاکستانی ادویات کی کلیئرنس بھی روک دی جائے، کیونکہ ان کا معیار بھارت کے مقابلے ہلکا ہے۔

ایرانی بندرگاہ چابہار پر تجارتی سرگرمیوں میں اس وقت تیزی آئی جب بھارت نے 2017 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کیا۔

افغان حکام کے مطابق انہیں چابہار سے اشیائے تجارت کی نقل و حمل کے لیے کئی قسم کی ترغیبات مل رہی ہیں۔ ان میں اشیاء کو ذخیرہ کرنے کے کرایوں میں کمی کے علاوہ کارگو کے اخراجات میں بھی کمی ہے۔

ایران کی طرف سے افغان تجارت کو ترجیح دینے کے لیے مختلف مراعات دی گئی ہیں، جن میں پورٹ ٹیرف میں 30 فیصد رعایت، اسٹوریج فیس میں 75 فیصد کمی، ڈاکنگ چارجز میں 55 فیصد کمی اور جدید آلات اور ایکس رے اسکینرز کی تنصیب شامل ہیں۔

افغانستان نے وسطی ایشیائی ممالک ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان کے راستے بھی تجارت میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے ردعمل میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کا کسی بھی پورٹ کے ذریعے تجارت کرنا اس کا حق ہے اور اس سے پاکستان کو کوئی معاشی نقصان نہیں ہوگا۔ تاہم وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ”سکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا“۔

پاکستان اب بھی افغانستان کے لیے سمندر تک پہنچنے کا تیز ترین زمینی راستہ ہے، جہاں افغان ٹرک تین دن میں کراچی پورٹ پہنچ جاتے ہیں، جبکہ 2024 میں پاکستان کی افغانستان کو برآمدات 1.5 ارب ڈالر تک رہیں۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ بارڈر بندش کا مقصد دہشتگردوں کی نقل و حرکت روکنا ہے۔

Similar Posts