1400 قتل: عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت سنا دی

بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ اس مقدمے نے پورے ملک میں بے چینی اور سنسنی پھیلا دی ہے۔ استغاثہ (پراسیکیوشن) نے عدالت سے مطالبہ کیا تھاکہ شیخ حسینہ کو سزائے موت دی جائے، کیونکہ ان پر چودہ سو افراد کے قتل کا سنگین الزام ہے۔

یہ مقدمہ بنگلادیش کی خصوصی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں چل رہا ہے، اور آج اس مقدمے کا 450 صفحات پر مشتمل فیصلہ ملک بھر کے ٹی وی چینلز پر براہِ راست دکھایا جا رہا ہے تاکہ عوام خود عدالتی کارروائی سے آگاہ رہ سکیں۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں 80 سے زائد افراد نے گواہی دی، جن میں سے 54 افراد وہ ہیں جو پُرتشدد مظاہروں میں زندہ بچ گئے تھے، مقدمے میں دس ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائے گئے۔

شیخ حسینہ، جن کی عمر 78 سال ہے، گزشتہ سال ہوئے طلبہ کے مظاہروں پر سخت کریک ڈاؤن کے الزام میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں غیر حاضرانہ طور پر ٹرائل کا سامنا کر رہی ہیں۔ وہ کسی بھی الزام کو تسلیم نہیں کرتیں اور اگست 2024 میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے بھارت میں مقیم ہیں۔

استغاثہ کے مطابق، شیخ حسینہ کے حکم پر اسدالزمان اور دیگر اعلیٰ حکام نے غیر مسلح طلبہ مظاہرین پر حملوں میں سہولت کاری کی۔ مقدمے میں کہا گیا کہ ان احتجاجی طلبہ کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اس کے باوجود ان پر طاقت کا بے دریغ استعمال ہوا۔

فیصلے کے اعلان سے قبل پورے بنگلادیش میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ عدالت کے باہر لوگ بڑی تعداد میں جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں، پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا دیے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔


AAJ News Whatsapp

ڈھاکا میں دھماکے

اس تاریخی فیصلے سے ایک دن پہلے پورے ملک، خاص طور پر دارالحکومت ڈھاکا میں سخت کشیدگی پائی گئی۔ اتوار کے روز ڈھاکا کے مختلف علاقوں میں کئی دیسی ساختہ بم (کروڈ بم) دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، مگر پہلے سے ہی تناؤ کا شکار شہر مزید خوفزدہ ہوگیا۔

ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کمشنر نے افسران کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ جو بھی شخص بم حملہ کرے، آگ لگانے کی کوشش کرے یا جان لیوا کارروائی میں ملوث ہو، اس پر براہِ راست فائرنگ کی جائے۔ یہ حکم اس بات کا ثبوت ہے کہ حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں۔

سیکیورٹی اداروں نے ڈھاکا، خصوصاً گوپال گنج جو شیخ حسینہ کا آبائی علاقہ اور ان کی جماعت کا مضبوط گڑھ ہے، اور دو قریبی اضلاع میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ بارڈر گارڈ بنگلادیش کے اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ اہم سرکاری عمارتوں، چوراہوں اور مرکزی مقامات پر پولیس اور ریپڈ ایکشن بٹالین کے دستے موجود ہیں، جس کے باعث شہر کے کئی علاقے غیر معمولی طور پر سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔

فیصلے سے پہلے کے چند دنوں میں ملک بھر میں 30 سے زیادہ کروڈ بم دھماکے ہو چکے ہیں، جب کہ ڈھاکا سمیت مختلف اضلاع میں درجنوں بسوں کو آگ لگائی گئی ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں میں عوامی لیگ کے کئی کارکنوں کو دھماکوں اور تخریب کاری میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

Similar Posts