فٹبال ورلڈ کپ شائقین کے لیے امریکی ویزا میں خصوصی ترجیح کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ 2026 کے فٹبال ورلڈ کپ ٹکٹ رکھنے والے غیر ملکی شائقین کو امریکی سفارتخانوں میں ویزا انٹرویو کے لیے خصوصی ترجیح دی جائے گی۔ یہ نیا نظام، جسے فِیفا پریارٹائزڈ اپوائنٹمنٹ شیڈولنگ سسٹم (PASS) کا نام دیا گیا ہے، ان افراد کو فائدہ دے گا جو لمبے عرصے سے ویزا انٹرویو کی تاریخ کے منتظر ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ورلڈ کپ کے ٹکٹ ہولڈرز فیفا کے ذریعے اپنا کیس ترجیحی بنیادوں پر آگے لاسکتے ہیں۔

تاہم, امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا کہ ٹکٹ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو خودکار طور پر امریکی ویزا مل جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ”ٹکٹ ویزا نہیں ہے، اس سے صرف یہ سہولت ملے گی کہ آپ کا انٹرویو چھ سے آٹھ ہفتوں میں ہوسکے گا۔ باقی تمام سیکیورٹی چیک وہی ہوں گے جو ہر درخواست گزار کے لیے ہوتے ہیں۔“

فٹبال ورلڈ کپ 2026 امریکا، کینیڈا اور میکسیکو میں منعقد ہوگا، جس میں زیادہ تر میچ امریکا میں کھیلے جائیں گے۔

فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو نے صدر ٹرمپ اور روبیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹورنامنٹ دیکھنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ شائقین امریکا آسکتے ہیں۔ ان کے مطابق پاس سسٹم کی وجہ سے ”اصل فٹبال شائقین“ بہترین سہولت کے ساتھ ویزا حاصل کرسکیں گے۔


AAJ News Whatsapp

دنیا کے کئی ممالک میں امریکی ویزا انٹرویو کے لیے طویل مدتِ انتظار اس وقت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر کولمبیا میں ویزا انٹرویو کے لیے 11 ماہ، میکسیکو سٹی میں اوسط انتظار نو ماہ سے زیادہ اور ٹورنٹو میں غیر کینیڈین درخواست گزاروں کے لیے 14 ماہ کی طویل قطار موجود ہے۔

اگر یہ تاخیر برقرار رہی تو بعض ممالک کے شائقین تو ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد ہی ویزا حاصل کر سکیں گے۔

اسی لیے اس نئے نظام کو امریکی ٹریول ایسوسی ایشن نے بھی سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس سے سیکیورٹی برقرار رکھتے ہوئے عمل میں تیزی آئے گی۔

تاہم یہ اب بھی واضح نہیں کہ یہ ترجیحی نظام ان ممالک کے افراد پر بھی لاگو ہوگا یا نہیں جن پر امریکا نے مکمل یا جزوی سفری پابندی لگا رکھی ہے۔

جون میں صدر ٹرمپ نے 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی، جس میں ایران بھی شامل ہے۔ حالانکہ ایران کی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرچکی ہے۔

اس پابندی میں کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف کو استثنا دیا گیا ہے، مگر عام شائقین اب بھی مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا کے ویزا ویور پروگرام کے تحت یورپ کے بیشتر ممالک، برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا اور کئی دیگر ممالک کے شہری بغیر ویزا 90 دن تک امریکا میں گزار سکتے ہیں۔

روس اور قطر میں کھیلے گئے گزشتہ دو ورلڈ کپ میں میچ کے ٹکٹ کو فین آئی ڈی سمجھا جاتا تھا جس کے ذریعے شائقین باآسانی میزبان ملک میں داخل ہوسکتے تھے۔ لیکن 2026 کے ورلڈ کپ میں یہ سہولت نہیں ہوگی، اور شائقین کو باقاعدہ ویزا ہی لینا پڑے گا۔

یوں امریکا نے ورلڈ کپ شائقین کے لیے ویزا کے حصول کا عمل قدرے آسان تو کردیا ہے، مگر ویزا کی مکمل منظوری اب بھی سکیورٹی اور دیگر شرائط کے مطابق ہوگی۔

Similar Posts