سابق کرکٹر اور قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق راشد لطیف پر سٹے بازی، جوا کمپنیوں سے تعلق اور کرکٹ اداروں پر بے بنیاد الزام تراشی جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق راشد لطیف کے خلاف اسلام آباد اور لاہور میں دو الگ انکوائریز چل رہی ہیں۔ انہیں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بھی پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا جہاں ان کا ابتدائی بیان ریکارڈ کیا گیا، مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جوابات سے تفتیشی ٹیم کو مطمئن نہ کرسکے۔
ترجمان کے مطابق راشد لطیف کو ایک تحریری سوالنامہ بھی دیا گیا ہے، لیکن انہوں نے اب تک اس کا جواب جمع نہیں کرایا۔
تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ انہیں جواب کے لیے مناسب وقت دیا گیا تھا مگر مقررہ مدت گزرنے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے کی تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب راشد لطیف نے اپنے یوٹیوب چینل پر مسلسل پی سی بی، پی ایس ایل اور کئی کھلاڑیوں پر یکطرفہ اور غیر تصدیق شدہ الزامات لگانے شروع کیے۔ ان الزامات کی قانونی اور تکنیکی تصدیق نہ ہونے پر اداروں نے معاملہ قومی سطح پر اٹھایا۔
ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راشد لطیف بعض جوا کمپنیوں سے منسلک افراد کا تذکرہ کرتے رہے، مگر وہ اب تک کسی بھی الزام کے ٹھوس ثبوت دینے میں ناکام ہیں۔ اسی وجہ سے تحقیقات کو مزید گہرا کیا جا رہا ہے۔
تحقیقی اداروں کا کہنا ہے کہ اگر الزامات غلط ثابت ہوئے تو راشد لطیف کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے، جبکہ اگر ان کے پاس ثبوت موجود ہیں تو انہیں فوری طور پر پیش کرنا چاہیے تاکہ تحقیقات منطقی انجام تک پہنچ سکیں۔
معاملہ مزید سنگین تب ہوا جب بعض ثبوت سامنے آئے کہ راشد لطیف نے سوشل میڈیا پر چلنے والے نامکمل ڈیٹا کو بنیاد بنا کر بڑے بڑے الزامات لگائے، جو سائبر قوانین کے مطابق سنگین خلاف ورزی ہیں۔
