مہاسوں کی بنیادی وجہ اینڈروجن (مردانہ جنسی ہارمون) میں اضافہ ہے جو بلوغت کے دوران مردوں اور عورتوں، دونوں میں بڑھ جاتا ہے۔ اس سے سیبم کی پیداوار بھی بڑھتی ہے اور جب یہ تیل جلد کے مردہ خلیوں کے ساتھ ملتا ہے تو مسام بند ہوسکتے ہیں۔ یہ چکنا ماحول بیکٹیریا کی ایک قسم (Propionibacterium acnes) کو بڑھنے کا موقع دیتا ہے جو قدرتی طور پہ جلد پر موجود ہوتے ہیں۔ اس سے سوزش پیدا ہوتی ہے اور جو دانے پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔۔ دیگر ہارمونی تبدیلیاں جیسے پولی سسٹک اووری سنڈروم (polycystic ovary syndrome) یا صرف پروجیسٹرون پر مبنی مانع حمل ادویات بھی وجہ بن سکتی ہیں۔
ڈاکٹر سمپسن کے مطابق ماحولیاتی عوامل بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ اگرچہ اس میں چکنی غذا کھانا شامل نہیںلیکن پریشانی( اسٹریس)کی سطح اور مجموعی طور پر ہماری خوراک شامل ہوسکتی ہے۔گزشتہ صدی کے دوران مہاسے زیادہ عام ہوگئے ہیں۔ کچھ ماہرین سمجھتے ہیں کہ اس اضافے کا تعلق ہائی گلیسیمک انڈیکس والی غذاؤں سے ہوسکتا ہے جیسے سادہ کاربوہائیڈریٹس اور میٹھی چیزیں۔ اگرچہ سمپسن اس بات پر زور دیتی ہیں کہ کچھ حتمی نہیں کہا جاسکتا۔بہرحال اس امر کے ابھرتے شواہد موجود ہیں کہ ریفائنڈ شوگرز اس میں حصہ ڈال سکتی ہیں۔ محققین آنتوںکی صحت اور جلد کی صحت کا باہمی تعلق سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگر آپ مہاسوں سے نمٹ رہے ہیں اور صابن سے پاک کلینزرز اور موئسچرائزرز سے بھی افاقہ نہیں ہوا، تو بہتر ہے کہ جلد کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ سمپسن کہتی ہیں: ‘‘لوگ مہاسوں کے علاج کے لیے اپنی غذا بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن بعض غذائیں طبی نگرانی میں نہ لی جائیں تو وہ مزید دانے و مہاسے نکلنے کا سبب بن سکتی ہیں۔‘‘