ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت پہنچنے پر مقدمے کے دیگر 10 ملزمان اور پانچوں گواہ بھی عدالت میں موجود تھے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو علیمہ خان نے مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دینے کی استدعا دائر کی۔
علیمہ خان نے اپنے خلاف جاری تمام وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے اور منجمد بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کی درخواست بھی دی۔ عدالت نے 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وکیلِ سرکار کو نوٹس جاری کر دیا اور 26 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔ عدالت نے پراپرٹی بحقِ سرکار ضبطی کا عمل بھی ختم کر دیا۔
علیمہ خان کی پیشی کے موقع پر ہنگامہ خیز سماعت ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس دوران وکیل سرکار نے وارنٹ منسوخی اور بینک اکاؤنٹس بحالی کی سخت مخالفت کی، تاہم عدالت نے آئندہ تاریخ پر علیمہ خان کو حاضری لازمی کا حکم دیتے ہوئے جاری تمام وارنٹس ختم کر دیے اور آئندہ سماعت پر پانچوں گواہان کو بھی طلب کر لیا۔
سماعت کے بعد صحافی کے سوال پر کہ رانا ثنا اللہ نے اڈیالہ جیل میں تشدد کی مذمت کی ہے، علیمہ خان نے جواب دیا کہ یہ بدمعاش ہیں، پہلے بدمعاشی کرتے ہیں پھر مذمت کرتے ہیں، یہ بدمعاشوں کی حکومت ہے۔
قبل ازیں دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ دانستہ طور پر پیش نہیں ہوئے، انہوں نے عدالتی امور میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ مقدمے کی طوالت کے لیے عدالت پیش نہیں ہورہی تھیں، یہ توہین عدالت ہے۔