یہ بات ڈنمارک کی نائب مستقل نمائندہ ساندرا جینسن لینڈی نے بدھ کو نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں بطور چیئر داعش اور القاعدہ پر پابندیوں کی بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ خطے کے امن کے لیے خطرہ بننے والی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان کی طالبان حکومت کی ’’لازمی اور خاطر خواہ‘‘ معاونت بھی حاصل ہے۔
ساندرا جینسن نے مزید بتایا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغانستان میں موجود ہیں جو پاکستانی سرزمین پر متعدد بڑے اور ہلاکت خیز حملے کر چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم کو افغانستان کی طالبان حکومت کے حکام کی جانب سے ملنے والی مدد نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو مزید تقویت دی۔
ساندرا جینسن لینڈی نے اپنی بریفنگ میں داعش، القاعدہ اور ان کے علاقائی نیٹ ورکس کے بڑھتے خطرات سے بھی آگاہ کیا۔
انھوں نے بتایا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پسپائی کے بعد داعش نے افریقا کو نیا مرکز بنا لیا جب کہ شام، افریقا اور وسطی ایشیا کے درمیان غیر ملکی دہشت گرد عناصر کی نقل و حرکت مسلسل تشویش کا باعث ہے۔
ساندرا جینسن نے کہا کہ داعش خراسان کم از کم دو ہزار جنگجوؤں کے ساتھ خطے کے لیے بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے اور شیعہ برادری، افغان حکام اور غیر ملکی شہری ان کے اہم اہداف ہیں۔