بھارت سے ملک بدری کے دوران 69 سالہ پاکستانی دل کے دورے سے جاں بحق

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت میں 17 سال سے مقیم ایک 69 سالہ پاکستانی شہری عبدالوحید بھارتی پولیس کی تحویل میں دورانِ منتقلی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انہیں سری نگر سے جموں و کشمیر پولیس کے ذریعے وطن واپس بھجوانے کے لیے لایا جا رہا تھا۔ بھارتی حکام کے مطابق عبدالوحید کا ویزا زائد المیعاد ہو چکا تھا، جس کے باعث انہیں حراست میں لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالوحید کی موت بھارتی رویّے کا ایک اور افسوسناک ثبوت ہے، جہاں پاکستان کے خلاف بڑھتی ہوئی دشمنی میں انسانی اقدار کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت نے حالیہ پہلگام حملے کو جواز بنا کر نہ صرف پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کیا ہے بلکہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے جیسے یکطرفہ اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔

بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کیخلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ

بھارت میں مقیم پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ مختصر مدتی ویزوں پر موجود تمام پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے، بصورتِ دیگر انہیں سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ اقدامات بظاہر دہشت گردی کے خلاف ہیں، مگر اصل نشانہ پاکستان اور اس کے شہری بنائے جا رہے ہیں۔

ادھر اٹاری بارڈر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ”نو آبجیکشن ٹو ریٹرن ٹو انڈیا“ (NORI) ویزہ رکھنے والے 224 افراد کی نقل و حرکت دیکھی گئی، جن میں 139 پاکستانی شہری بھارت سے پاکستان روانہ ہوئے۔ ان میں 35 سالہ پاکستانی خاتون مونیکا راجانی بھی شامل تھیں، جنہوں نے اپنی بھارت میں پیدا ہونے والی پانچ سالہ بیٹی کے ہمراہ سرحد عبور کی۔

بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو بھارتی پنجاب الگ ملک بنے گا، سکھ رہنما

مونیکا راجانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، ’مجھے ڈر تھا کہ بھارت کی طرف سے اٹاری بارڈر کسی بھی وقت بند کیا جا سکتا ہے، اس لیے میں جلد بازی میں یہاں پہنچی۔ میرے شوہر اور سسرال والے مجھے لینے آئے تھے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ شدید گرمی میں امیگریشن اور کسٹم کی کارروائیوں کے دوران خواتین اور بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

پہلگام ڈرامے کے بعد بھارتی عسکری قیادت بکھرنے لگی، ایئر مارشل ایس پی دھارکر برطرف

بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات، معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنانے کی روش اور کشیدگی کو بڑھاوا دینے والی پالیسیز خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ عالمی برادری کو اس معاملے کا نوٹس لینا ہوگا تاکہ انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔

Similar Posts