کم عمر ٹرانس جینڈر پر بلوغت روکنے والی دواؤں کے استعمال پر پابندی

دنیا بھر میں ٹرانس جینڈرز بلوغت کے عمل کو روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اُن میں جوانی کی علامات ظاہر نہ ہوں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ کم عمر ٹرانس جینڈر افراد کے لیے بلوغت کو روکنے یا اس میں تاخیر کرنے والی دواؤں کے استعمال پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

وزیر صحت سیمیون براؤن نے کہا کہ اب ڈاکٹرز ٹرانس جینڈرز کے علاج کے طور پر بلوغت کم کرنے والی ادویات تجویز نہیں کر سکیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ البتہ وہ ٹرانس جینڈرز نوجوان جو پہلے سے یہ ادویات لے رہے تھے انھیں کورس مکمل کرنے کے لیے یہ ادویات جاری رکھنے کی اجازت ہوگی۔

وزارتِ صحت کے مطابق 2023 میں 113 افراد یہ ادویات استعمال کر رہے تھے جو 2021 میں 140 تھے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈرز پر پیوبرٹی بلاکرز (puberty blockers) کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ اس بنیاد پر لیا گیا کہ اس علاج کے فوائد یا خطرات سے متعلق اعلیٰ معیار کے شواہد دستیاب نہیں ہیں۔

نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی 19 دسمبر 2025 سے نافذ العمل رہے گی۔

اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے ترجمان نے حکومتی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ علاج کا فیصلہ حکومت کا نہیں بلکہ ڈاکٹر، نوجوان ٹرانس جینڈر اور ان کے والدین کا ہونا چاہیے۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متبادل مدد اور وسائل فراہم کرے تاکہ متاثرہ نوجوان مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کم عمر نوجوانوں کے جنس کی تبدیلی سے متعلق علاج خصوصاً پیوبرٹی بلاکرز کے استعمال پر بحث جاری ہے۔

کچھ ماہرین کے بقول یہ ادویات جلد بازی میں تجویز کی جا رہی ہیں جبکہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ ادویات زندگی بچانے والی ہیں اور انہیں روکنے سے شدید ذہنی صدمہ پہنچ سکتا ہے۔

 

Similar Posts