آئینی عدالتوں میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا، جسٹس کیانی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور والدہ کے اغوا کے مقدمے میں لطیف کھوسہ کا کیس27 نومبر کو ملتوی کرنے کی استدعا پر ریمارکس دیے کہ27 کو نہیں معلوم میں یہاں ہونگا کہ نہیں۔ 

جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کا وقاص احمد، سہیل علیم کیساتھ لین دین کے تنازعے پر وقاص احمد اور سہیل علیم کیخلاف درج مقدمات خارج کرنے کے کیس کی سماعت کی۔ 

عدالت نے ایف آئی اے کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت  کرتے ہوئے ریمارکس دیے، ایف آئی اے اپنی تحقیقات کرکے کوئی فائنل آرڈر جاری نہ کرے اسی کیس میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ معطل کر دیا ہے اسکے مطابق چلیں گے۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد، پنجاب پولیس کے اقدامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 5 جعلی مقدمے کرواکے بچیوں اور عورت کو اغواء کیا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے، پٹیشنر کوئی صاف آدمی نہیں ہے جس نے اکتیس کروڑ کی جائیداد  بیچ دی، ماتحت پولیس اہلکاروں کے ساتھ سیٔنیرز بھی مل جاتے ہیں یہ حیران کن ہے۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کہیں یہ  کیس بھی آئینی عدالت کا تو نہیں بنتا؟ کیونکہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہے وہاں ابتداء میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔

جب کیس مقرر ہوگا تو یہاں والے کہیں گے سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے ، پھر جب آپ جائیں گے سپریم کورٹ تو وہ کہیں گے آئینی عدالت کا دائرہ کار ہے، نئی ترمیم کی روشنی میں وکلاء اور ججز کو بھی ان معلومات کا فقدان ہے، نئی ترمیم کو سمجھنے اور عملدرآمد کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا، عدالت نے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی

Similar Posts