2 اکتوبر 1938 کو کراچی میں فلم ساز نثار مراد کے گھر پیدا ہونے والے وحید مراد نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا۔ انہوں نے فلمی سفر کا آغاز معاون اداکار کی حیثیت سے فلم ’’اولاد‘‘ سے کیا جبکہ بطور ہیرو ان کی پہلی کامیاب فلم ’’ہیرا اور پتھر‘‘ تھی۔
اصل شہرت انہیں 1966 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ارمان‘‘ سے ملی جس نے باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دیے اور مسلسل 75 ہفتے تک سینما گھروں میں نمائش پذیر رہی۔ ان کی دلکش شخصیت، منفرد ہیئر اسٹائل اور سٹار پاور نے انہیں برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد وہ واحد ہیرو بنا دیا جن کے انداز کو نوجوان نسل کاپی کرتی تھی۔
وحید مراد نے اردو، پنجابی اور پشتو زبانوں کی مجموعی طور پر 124 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی مقبول ترین فلموں میں عندلیب، دوراہا، سالگرہ، انجمن، دل میرا دھڑکن تیری، جب جب پھول کھلے، دیور بھابھی اور نصیب اپنا اپنا شامل ہیں۔
ہدایت کار پرویز ملک، گیت نگار مسرور انور، موسیقار سہیل رعنا اور گلوکار احمد رشدی کے ساتھ ان کا سنہری دور آج بھی فلم انڈسٹری میں ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے نہ صرف بطور اداکار بلکہ مصنف اور پروڈیوسر کے طور پر بھی فلم انڈسٹری کی خدمت کی۔ ان کی فلموں نے سب سے زیادہ پلاٹینم، ڈائمنڈ، گولڈن اور سلور جوبلیاں منائیں، جو ان کی ناقابلِ یقین کامیابی اور مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
پاکستانی سنیما میں نئی جہتیں متعارف کرانے والے اس عظیم فنکار کا انتقال 23 نومبر 1983 کو کراچی میں ہوا۔
ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ، گریجویٹ ایوارڈ، نیشنل ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات ملے جبکہ 2011 میں حکومتِ پاکستان نے انہیں بعد از مرگ ستارہ امتیاز سے نوازا۔