پاکستان کے ساحلی پانیوں میں اس نسل کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے جبکہ یہ واقعہ انتہائی کم وقت میں دوسری ہلاکت ہے جس نے ماہرینِ ماحولیات کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان کے مطابق انتہائی قلیل عرصے کے دوران نایاب نسل کی ڈولفن کی ہلاکت کا یہ دوسرا واقعہ ہے جو ہمارے ساحلی ماحول کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں گوادر اور گنز کے ساحلی علاقوں میں ڈولفن کے بڑے جھنڈ دیکھے گئے تھے جو سمندر میں زندگی اور تنوعِ حیات کی خوبصورتی کو اجاگر کرتے ہیں، تاہم پورپوائز ڈولفن کی موت سمندری ماحول کو درپیش خطرات کی واضح نشاندہی بھی کرتی ہے۔
معظم خان نے مزید کہا کہ ساحلی ماحولیاتی نظام کا تحفظ، غیر ذمہ دارانہ فشنگ کی روک تھام اور میرین آلودگی کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی نایاب آبی مخلوقات کی اموات کو روکا جا سکے۔