جبکہ شی جن پنگ کو بھی 2026 کی دوسری نصف میں امریکہ آنے کی دعوت دی گئی ہے جسے قبول کر لیا گیا۔
یہ اعلان دونوں رہنماؤں کے درمیان یوکرین کی جنگ، تائیوان کے تنازع اور سویا بین کی تجارت سمیت اہم عالمی مسائل پر بات چیت کے بعد سامنے آیا۔
شی جن پنگ نے تائیوان کو چین کی واپسی کو دوسری عالمی جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کا لازمی جزو قرار دیا۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/115605897178712132
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ شی جن پنگ ایک عظیم رہنما ہیں۔ ہماری گفتگو انتہائی مفید تھی، جس میں یوکرین، فینٹانیل کی سمگلنگ روکنے اور امریکی کسانوں کے لیے سویا بین کی بڑھتی ہوئی خریداری شامل تھی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کارولین لیویٹ نے تصدیق کی کہ یہ کال تقریباً ایک گھنٹہ طویل تھی اور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ ٹیرف معاہدے کی بنیاد پر تجارت کو مزید مستحکم کرنے پر مرکوز رہی۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور شی جن پنگ نے اکتوبر 2025 میں جنوبی کوریا کے شہر بسآن میں ملاقات کی تھی، جہاں ٹیرف جنگ کو روکنے اور نایاب معدنیات کی برآمدات سمیت تجارت کے نئے معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔