آسٹریلیا کی سینیٹ نے منگل کو دائیں بازو کی انتہاپسند سیاستدان پولین ہنسن کو سات اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا ہے جنہوں نے حال ہی میں سینٹ کے اجلاس میں برقعے کا مذاق اڑا کر تنازع کھڑا کیا تھا۔ خاتون آسٹریلوی سینیٹر کے اس احتجاج پر قانون سازوں کی شدید مذمت سامنے آئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق آسٹریلیا کی سینٹر لیفٹ لیبر پارٹی کی رہنما اور وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے کہا ہے کہ سینیٹر ہنسن کا کیے جانے والا نفرت انگیز اور تنازع ہمارے سماجی تانے بانے کو چیرتا ہے، میں سمجھتی ہوں کہ اس سے آسٹریلیا کمزور ہوا ہے اور ان کے کچھ نہایت کمزور لوگوں کے لیے یہ عمل انتہائی ظالمانہ نتائج کا باعث بنتا ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ، ”سینیٹر ہنسن نے ایک پورے مذہب کا مذاق اڑایا اور اسے بدنام کیا ہے، جو ایک ایسا مذہب جس پر تقریباً دس لاکھ آسٹریلوی عمل پیرا ہیں۔ میں نے کبھی پارلیمان کے ساتھ اتنی بے ادبی نہیں دیکھی۔“
پولین ہنسن نے اپنے مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ برقع پر اپنی رائے پر قائم ہیں اور پارلیمان میں کوئی لباس کا ضابطہ موجود نہیں۔
انہوں نے کینبرا میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ، ”اگر آپ بینک یا کسی اور جگہ ہیلمٹ پہن کر داخل نہیں ہو سکتے جہاں آپ کو اسے اتارنے کو کہا جاتا ہے، تو پھر برقع میں کیا فرق ہے؟“

انہوں نے مزید کہا کہ،”میں اپنے موقف پر ڈٹی رہوں گی اور جو میں صحیح سمجھتی ہوں وہ کرتی رہوں گی۔ آخرکار عوام ہی میرا فیصلہ کریں گے۔“

خیال رہے پولین ہنسن 2017 میں بھی ایک مرتبہ برقعہ پہن کر سینٹ میں آ چکی ہیں، اور وہاں بھی برقعے پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کے مطابق برقعہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جبکہ انہیں تنقید کا سامنا بھی رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی باتیں کرتی ہیں۔
