شمالی نائجیریا میں بھوک کا سنگین بحران، ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کردیا

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے متنبہ کیا ہے کہ شمالی نائجیریا میں عسکریت پسندی اور سیاسی عدم استحکام کے باعث بھوک کا بحران سنگین سطح پر پہنچ گیا ہے اور 2026 تک تقریباً 35 ملین افراد کے بھوکے رہنے کا خطرہ ہے، کیونکہ دسمبر تک ایجنسی کے وسائل ختم ہو جائیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام نے بتایا ہے کہ یہ اعداد و شمار جدید ترین کیڈری ہارمونائز (CadreHarmonise) تجزیے کی بنیاد پر تیار کیے گئے ہیں، جو ساحل اور مغربی افریقہ کے علاقے میں غذائی اور غذائیت کی شدید عدم تحفظ کی نگرانی کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2025 میں علاقے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں مختلف دہشت گرد تنظیمیں شامل ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نائجیریا کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اسٹیونسن نے کہا کہ، ”عسکریت پسندی میں اضافہ شمال کی مستحکم صورتحال کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس کے اثرات نائجیریا سے باہر بھی پہنچتے ہیں۔ کمیونٹیز مسلسل حملوں اور اقتصادی دباؤ کے باعث شدید مشکلات میں ہیں۔“

ڈیوڈ اسٹیونسن کے مطابق دیہی زرعی کمیونٹیز سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ بورنو، آدموا اور یووبے ریاستوں میں تقریباً 6 ملین افراد بنیادی خوراک کی کمی کا شکار ہیں، جبکہ بورنو میں تقریباً 15 ہزار افراد کو قحط جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کا خدشہ ہے۔ بچوں میں غذائی قلت کی شرح بورنو، سوکوٹو، یووبے اور زامفارا میں سب سے زیادہ ہے۔



AAJ News Whatsapp


رپورٹ کے مطابق شمال مشرق میں تقریباً ایک ملین افراد فی الحال ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد پر منحصر ہیں، مگر مالی وسائل کی کمی کے باعث ایجنسی نے جولائی میں غذائیت کے پروگرامز کم کر دیے، جس سے 3 لاکھ سے زائد بچوں کی غذائی امداد متاثر ہوئی ہے۔ جہاں کلینکس بند ہو گئی ہیں، وہاں غذائی قلت کی سطح انتہائی خطرناک تک پہنچ گئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ دسمبر تک ادارے کے پاس ہنگامی خوراک اور غذائیت کی امداد کے لیے فنڈز ختم ہو جائیں گے، جس سے 2026 میں لاکھوں افراد امداد سے محروم رہ جائیں گے۔

Similar Posts