دفتر خارجہ سےجاری بیان کے مطابق پاکستان نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ تعمیر کیے گئے نام نہاد ’رام مندر‘ پر جھنڈا لہرانے کے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، بابری مسجد صدیوں قدیم عبادت گاہ تھی لیکن 6 دسمبر 1992 کو انتہا پسند ہجوم نے منہدم کیا، جنہیں فاشسٹ نظریات نے ہوا دی۔
بعد ازاں بھارت میں عدالتی کارروائیوں کے ذریعے ملزمان کو بری کیے جانے اور انہی کھنڈرات پر مندر کی تعمیر کی اجازت نے بھارتی ریاست کے اقلیتوں سے امتیازی سلوک کو واضح کر دیا ہے۔
دفترخارجہ نے بتایا کہ یہ واقعہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر بڑھتے دباؤ اور مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی ورثے کو مٹانے کی منظم کوششوں کا حصہ ہے، جسے اکثریتی ہندو قوم پرست نظریے (ہندوتوا) کی پشت پناہی حاصل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں متعدد دیگر تاریخی مساجد کو بھی اسی طرح کے خدشات کا سامنا ہے، بھارتی مسلمان معاشی، سماجی اور سیاسی میدانوں میں مسلسل حاشیے پر دھکیلے جا رہے ہیں۔
دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کی عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے نوٹس لینے کی اپیل ہے کہ بھارت میں بڑھتی اسلاموفوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں پر حملوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور اسلامی ورثے کے تحفظ میں مؤثر کردار ادا کریں۔
بیان میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے تحت تمام مذہبی برادریوں، خصوصاً مسلمانوں کی سیکیورٹی یقینی بنائے اور ان کی عبادت گاہوں کا مکمل تحفظ کرے۔