حال ہی میں مصر کے شہر ابیڈوس میں ایک قدیم مقبرہ دریافت ہوا ہے جس نے 3,600 سال قبل کی ایک پراسرار مصری بادشاہی کی داستان کو اجاگر کیا ہے۔ یہ دریافت نہ صرف مصر کی تاریخ کے ایک پوشیدہ حصے کو ظاہر کرتی ہے، بلکہ ایک ایسے بادشاہ کی شناخت کو بھی چیلنج کرتی ہے جس کا نام ابھی تک تاریخ میں گم ہے۔
دریافت کی تفصیلات
جنوری میں کی جانے والی اس کھدائی میں ماہر آثار قدیمہ کو ایک وسیع اور شاندار مقبرہ ملا، جو کہ سنگی چٹان سے بنایا گیا تھا۔ اس مقبرہ میں کئی کمروں کے ساتھ ایک آراستہ دروازہ بھی موجود تھا، لیکن اس کا مالک کون تھا، یہ ابھی تک ایک راز ہے۔ قدیم مصری رسم و رواج کے مطابق مقبرے کے دروازے پر موجود ہیرغلیفک متن کو چوروں نے نقصان پہنچا دیا، جس کی وجہ سے بادشاہ کا نام پڑھنا ناممکن ہوگیا۔
مصر: اہرامِ گیزا کے نیچے کیا ہے؟ اہم انکشاف سامنے آگیا
مقبرہ اور اس کا تاریخی پس منظر
یہ مقبرہ ابیڈوس کے قدیم قبرستان میں دریافت ہوا، جو کہ ’مردوں کا شہر‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور جہاں مصر کے فرعونوں کی تدفین کی جاتی تھی۔ ابیڈوس کا علاقہ قدیم مصری مذہب میں انتہائی اہمیت رکھتا تھا، کیونکہ یہاں اوسیریس، مردوں کے خدا کی آخری آرامگاہ تھی۔
اس کھدائی کی قیادت یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے مصر کے ماہر آثار قدیمہ جوزف ویگنر نے کی۔ ویگنر کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ ”ابیڈوس سلطنت“ سے تعلق رکھنے والے ایک بادشاہ کا ہوسکتا ہے، جو 1640 سے 1540 قبل مسیح کے درمیان حکمرانی کرتا تھا۔

ابیڈوس سلطنت، ایک گمشدہ بادشاہی
ابیڈوس سلطنت ایک پراسرار حکومتی سلسلے پر مشتمل ہے، جسے بہت کم تاریخی مواد میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس سلطنت کے بادشاہوں کو مصر کی تاریخی فہرستوں میں شامل نہیں کیا گیا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکمرانی ایک ایسی دور میں ہوئی جب مصر سیاسی انتشار اور ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکا تھا۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے جوزف ویگنر کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک پراسرار سلطنت ہے جس کا تذکرہ اکثر قدیم مصری تاریخ میں نہیں ملتا، کیونکہ اس وقت سیاسی طور پر مصر بکھر چکا تھا اور مختلف بادشاہی اپنے طور پر حکمرانی کر رہی تھیں۔‘
سو سال بعد مصر میں فرعون کا مقبرہ دریافت
مقبرے کا ڈھانچہ اور اس کی خصوصیات
مقبرہ تین کمروں پر مشتمل ہے اور اس کی مرکزی چٹان کا حصہ تقریباً 6.2 فٹ چوڑا اور 19.7 فٹ طویل ہے۔ یہ مقبرہ ’سینب کائے‘ نامی بادشاہ کے مقبرے سے زیادہ بڑا ہے، جسے پہلے 10 سال پہلے دریافت کیا گیا تھا۔ محققین کا ماننا ہے کہ یہ نیا مقبرہ سینب کائے کے دور سے پہلے کے کسی بادشاہ کا ہو سکتا ہے۔

مقبرے میں موجود دیویوں کی تصاویر، جیسے ایسیس اور نیفتھیس کی رنگین تصویریں، یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ان دیویوں کو تدفین کی رسومات میں عموماً مردہ شخص کے غمگین رشتہ داروں کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔
سلطنت کے راز اور آگے کی تحقیق
یہ دریافت مصر کی تاریخ کے ایک ایسے حصے کی پردہ کشائی کرتی ہے جو ہمیشہ سے گمشدہ سمجھا جاتا تھا۔ ماہر آثار قدیمہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس قبرستان میں مزید مقبرے چھپے ہوئے ہو سکتے ہیں، جو مزید بادشاہوں کی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
اس بات کا امکان ہے کہ اس سلطنت کے بادشاہوں کی تعداد 12 یا 15 تک ہو سکتی ہے، اور ویگنر اور ان کی ٹیم مزید کھدائی کے ذریعے ان بادشاہوں کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
یہ دریافت نہ صرف اس خطے کی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی ایک کوشش ہے، بلکہ یہ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ قدیم مصر کی تاریخ میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ گمشدہ ہوتا ہے۔ بعض مصر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی دریافتیں مصر کی تاریخ کو زیادہ پیچیدہ اور تفصیل سے سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔
اہرام مصر کے نیچے شہر کی حقیقت کیا؟ نیچے ایفل ٹاور سے دوگنا بڑا ڈھانچہ، مسٹر بیسٹ کی بڑی پیشکش!
آثار قدیمہ کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس دریافت کے ذریعے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ قدیم مصر کے بادشاہوں کے بارے میں جو روایتی ریکارڈ ہیں، وہ ہمیشہ سچائی کے مکمل عکس نہیں ہوتے۔
یہ دریافت ایک نئی راہ کھولتی ہے جس سے ہم قدیم مصر کی تاریخ کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ ویگنر کا کہنا ہے کہ ’آثار قدیمہ ہمیں ہمیشہ حیران کن نتائج دیتی ہے، اور یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آئندہ ہمیں کیا ملے گا۔‘ اس پراسرار مقبرے کی کھدائی اور تحقیقات کے نتیجے میں ممکنہ طور پر ہمیں اس گمشدہ بادشاہ کی شناخت کے بارے میں نئی معلومات مل سکتی ہیں، جو قدیم مصر کی ایک اہم تاریخ کا حصہ ہوں گے۔