گوہاٹی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں بھارت کو 408 رنز کے بھاری مارجن سے شکست کے بعد ٹیم کے کپتان رشبھ پنت اور ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر سخت تنقید کی زد میں ہیں۔
بدھ کو جنوبی افریقہ نے نہ صرف دو میچوں کی سیریز میں بھارت کو وائٹ واش کیا بلکہ 25 سال بعد پہلی بار بھارتی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیت کر میزبان ٹیم کی تاریخی ناکامیوں میں ایک اور اضافہ کردیا۔
بھارتی ٹیم اپنی دوسری اننگز کے دوران 549 رنز کے تعاقب میں صرف 140 رنز بنا سکی۔ ٹیم کی شکست کے بعد گراؤنڈ میں ناراض بھارتی مداحوں نے “گمبھیر ہائے ہائے” کے نعرے بھی لگائے۔
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں گوہاٹی میں ملنے والی شکست بھارت کی اب تک کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ اس سے پہلے بھی بھارت کو بھاری مارجن سے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں 2004 میں ناگپور میں آسٹریلیا سے 342 رنز کی شکست، 2006 میں کراچی میں پاکستان کے خلاف 341 رنز سے ہار، 2007 میں میلبورن میں آسٹریلیا کے خلاف 337 رنز کی شکست، اور 2017 میں پونے میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 333 رنز سے ناکامی شامل ہیں۔
جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں بھارتی ٹیم کی حالیہ کارکردگی بتاتی ہے کہ مسئلہ مخالف ٹیموں کی بہترین کھیل نہیں بلکہ خود بھارتی ٹیم کی منصوبہ بندی، قیادت اور انتخابی پالیسیوں میں شدید ابہام ہے۔
سابق کھلاڑیوں اور ماہرین کے مطابق ہیڈکوچ گوتم گمبھیر اور چیف سلیکٹر اجیت اگرکر کی قیادت میں بھارتی ٹیم مینجمنٹ اُلجھن کا شکار ہے۔
ناقدین کے مطابق، کلکتہ کے بعد گوہاٹی ٹیسٹ میں بھی ٹیم سلیکشن غیر سنجیدہ رہی، بیٹنگ آرڈر غیر منطقی تھا اور ڈومیسٹک پرفارمرز کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ کئی سابق کھلاڑی حیران ہیں کہ کئی ایسے باصلاحیت بیٹسمین تھے جن سے ٹیم کو مضبوط کیا جا سکتا تھا، لیکن انہیں موقع تک نہیں دیا گیا۔
سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان نے کہا کہ “بھارتی بلے بازوں نے جس طرح صبر اور تکنیک کی کمی دکھائی ہے، وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ ٹیم کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے جو اسپن کو بہتر انداز میں کھیل سکیں، ورنہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایسی کارکردگی کے ساتھ جیتنا مشکل ہوتا جائے گا”۔
بھارتی کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے بھی ‘ایکس’ پر لکھا کہ “بھارتی ٹیم کے بارے میں یہ تاثر تھا کہ وہ اپنے گھر میں ناقابلِ شکست ہے، ایک خاص رعب اور دبدبہ اس کے ساتھ جڑا ہوتا تھا۔ لیکن اب وہی دبدبہ دور کہیں مدھم ہوتا ہوا صاف نظر آ رہا ہے، جیسے اس کی سابقہ برتری آہستہ آہستہ ختم ہوتی جا رہی ہو۔”
سابق انگلش کرکٹر کیون پیٹرسن کا بھی کہنا تھا کہ “بھارت اپنے گھر میں کبھی نہیں ہارتا، سوائے اس کے کہ کچھ بہت اچھے کھلاڑی آئیں اور ممبئی میں خاص اننگز کھیل جائیں… آخری چند برسوں میں بھارت کو ٹیسٹ کرکٹ میں کیا ہو گیا ہے؟“۔
گوہاٹی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھارتی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی۔ کوئی بھی بھارتی بیٹر 100 گیندیں نہ کھیل سکا، سوائے کلدیپ یادو کے جو بنیادی طور پر ایک بولر ہیں۔
کولکتہ اور گوہاٹی دونوں ٹیسٹ میں بھارت کی شکست نے واضح کردیا کہ بھارتی ہیڈکوچ گوتم گمبھیر کی حکمتِ عملی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔
آئس لینڈ کرکٹ نے تو سوشل میڈیا پر گمبھیر کا مذاق بھی اڑایا اور ایک پوسٹ میں لکھا کہ “ہمارے تمام چاہنے والوں کے لیے وضاحت ہے کہ گوتم گمبھیر کو ہماری نئی قومی ٹیم کے کوچ کے طور پر مدعو نہیں کیا جائے گا۔ یہ عہدہ پہلے ہی پُر ہے اور ہم نے 2025 میں اپنے 75 فیصد میچ جیتے ہیں”۔
گمبھیر پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، کیونکہ وہ پہلے بھارتی کوچ ہیں جن کی قیادت میں بھارت مسلسل دو ہوم سیریز میں وائٹ واش کا شکار ہوا ہے۔ ان کے دور میں بھارت نے 18 میں سے 10 ٹیسٹ ہارے ہیں۔ پریس کانفرنس میں ان سے بار بار ان کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ ان کے مستقبل کا فیصلہ بورڈ کرے گا۔
کرکٹ پر تبصرے کرنے والے یوٹیوبر سشانت مہتا نے بھی گوتم گمبھیر سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “آپ فوراً استعفا دیں، اس سے برا دور انڈین ٹیسٹ کرکٹ میں آج تک نہیں آیا”۔
دوسری جانب بی سی سی آئی نے تنقید کے باوجود گمبھیر کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بی سی سی آئی سیکریٹری دیوجیت سائیکیا کا کہنا ہے کہ بورڈ کو اپنے کوچز، سلیکٹرز اور کھلاڑیوں پر مکمل اعتماد ہے، اور سوشل میڈیا کی تنقید کو پرفارمنس کا معیار نہیں بنایا جا سکتا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیف سلیکٹر اجیت اگرکر پر بھی شدید تنقید ہو رہی ہے کہ وہ تجربے اور فارم میں توازن قائم کرنے میں ناکام رہے۔
رِشبھ پنت بھی زیرِ تنقید
گوہاٹی ٹیسٹ میں مستقل کپتان شبھمن گل کی انجری کے بعد قیادت کرنے والے رشبھ پنت بھی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
ان کی دفاعی فیلڈ سیٹنگ، اہم بولرز کے کم استعمال، اور غیر ذمہ دارانہ شاٹ نے ماہرین کو حیران کر دیا۔ بھارتی کمنٹیٹر انیل کمبلے نے کمنٹری کے دوران براہ راست کہا کہ پنت نے “نئے بیٹسمینوں کو سیٹ ہونے کا موقع نہیں دیا”۔
دنیش کارتھک نے بھی لائیو کمنٹری میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “کیا کپتان بھول گئے کہ نتیش ریڈی بھی اس ٹیم میں ہیں اور وہ بولنگ کر سکتے ہیں؟”
اس دوران پنت کا اسٹمپ مائیک مومنٹ بھی وائرل ہوا، جس میں وہ چیخ کر بولرز کو کہہ رہے ہیں “مزاق بنا رکھا ہے ٹیسٹ کرکٹ کو!”۔
سابق کوچ روی شاستری نے بھی بیٹنگ آرڈر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں تبدیلیاں حد سے زیادہ ہیں اور اس سے اعتماد خراب ہوتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے گزشتہ سال نیوزی لینڈ سے وائٹ واش بھی انہی مسائل کی وجہ سے جھیلا تھا۔
گوہاٹی کی پچ کو شائقین نے ”ایئرپورٹ رن وے“ قرار دیا اور کہا کہ اس سے بہتر پچ بولرز کو نہیں مل سکتی تھی۔ جبکہ ناقدین نے کہا کہ پچ نہ باؤنس دیتی تھی، نہ اسپن اور نہ ہی سوئنگ۔