قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر صدارت منعقد ہوا، جہاں سیکریٹری نجکاری کمیشن کی جانب سے بتایا گیا کہ دسمبر کے وسط تک پی آئی اے کی بڈنگ مکمل کر دی جائے گی جس کے لیے پی آئی اے کی ریزرو پرائس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ چار بڈرز کے ساتھ کمرشل ٹرمز طے کیے جا رہے ہیں، شیئر پرچیز ایگریمنٹ اور شیئر ہولڈنگ ایگریمنٹ سے متعلق بات چیت کی جا رہی ہے، پری بڈ کوالیفیکیشن پر تین روز سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین اور پینشنرز کا خیال رکھا جائے۔
اجلاس میں پاور ڈویژن کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں بجلی کی 3 تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا پلان ہے اسلام آباد ، گوجرانولہ اور فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجکاری کی جائے گی، پلان کے تحت دسمبر یا جنوری میں تینوں کا آر ایف پی جاری ہونا تھا تین ڈسکوز کا آر ایف پی تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ دسمبر 2026 تک بجلی کے تمام 3 فیز میٹرز کی جگہ ایڈوانس میٹرز لگا دیے جائیں گے، جس پر رکن کمیٹی ارشد وہرہ نے کہا کہ کیا کراچی میں ایڈوانس میٹرز لگائے جائیں گے تاہم جواب میں پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ نہیں کراچی میں ایڈوانس میٹرز نہیں لگائے جائیں گے۔
رکن کمیٹی ثمر ہارون بلور نے کہا کہ پشاور کے نواحی علاقوں میں دو گھنٹے بجلی مل رہی ہے، جس کے جواب میں پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ 60-80 فیصد لاسز پر 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، پشاور کے نواحی علاقوں میں 80 فیصد سے زیادہ لائن لاسز ہوں گے۔