آرمینیا نے بھارتی ساختہ تيجس فائٹر جیٹ کی خریداری پر مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جو اسرائیل کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ یہ فیصلہ دبئی ایئرشو میں ہفتے کو ہونے والے فضائی مظاہرے کے دوران جیٹ کے کریش ہونے کے بعد سامنے آیا۔ حادثے میں طیارے کے پائلٹ وِنگ کمانڈر نمَنش سیال مارے گئے تھے۔
آرمینیا، بھارتی حکومت اور ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ 12 جیٹ طیاروں کی خریداری کے لیے 1.2 ارب ڈالر کے معاہدے پر بات چیت کر رہا تھا۔ یہ معاہدہ تيجس جیٹ کا پہلا برآمدی سودا ہوتا۔
تيجس جیٹ کی تیاری 1982 میں شروع ہوئی تھی، جس کا مقصد بھارت کو دنیا میں بڑے ہتھیار برآمد کنندہ کے طور پر ابھارنا تھا۔
چین سے جنگ کا خوف: تائیوان کے دفاعی بجٹ میں اربوں ڈالر کا اضافہ
تيجس جیٹ کا مقصد بھارتی فضائیہ کے سیکڑوں مگ-21 طیاروں کی جگہ لینا بھی تھا، جن کے کئی اسکواڈرن گزشتہ سال گراؤنڈ کر دیے گئے تھے۔ اب تک بھارتی فضائیہ کو صرف 40 طیارے موصول ہوئے ہیں۔
2026 میں تیجس کے نئے ماڈل “ایم کے-ون اے” کے 97 یونٹس کی پیداوار شروع کی جارہی ہے، جس میں اسرائیلی سسٹمز استعمال کیے گئے ہیں تاکہ یہ مغربی جنگی جہازوں کے معیار کے مطابق ہو۔
تيجس ایم کے-ون اے میں اسرائیلی کمپنی “ایلٹا” کی تیار کردہ “اے ای ایس اے” ریڈار ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم نصب ہوگا۔ تیجس کے پائلٹس کے لیے ایلبِٹ کمپنی کے جدید ہیلمٹ ماؤنٹڈ سائٹ کا استعمال ممکن بنایا جائے گا اور طیارے میں رافیل کے تیار کردہ ڈربی ریڈار گائیڈڈ میزائل بھی نصب ہوں گے۔
دبئی ایئر شو تیجس کریش: بھارت کا فائٹر ایکسپورٹ خواب دم توڑ گیا
اسرائیل کی یہ ساری ٹیکنالوجی بھارت کے دفاعی نظام کا اہم حصہ ہے، اور آرمینیا کے معاہدے کی منسوخی سے اسرائیلی صنعت کو مالی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دوسری جانب اب تک یہ واضح نہیں ہوا کہ دبئی میں کریش تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا یا پائلٹ کی غلطی سے، لیکن جیٹ کی ساکھ پر اثر پڑا ہے۔ اگر خریداری کا معاہدہ منسوخ ہو گیا تو اسرائیل کی دفاعی صنعت کو کئی ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
یہ پیش رفت اسرائیل کے لیے خاص طور پر اہم ہے کیونکہ تيجس جیٹ میں استعمال ہونے والی اسرائیلی ٹیکنالوجی عالمی مارکیٹ میں دفاعی برآمدات کا حصہ ہے اور آرمینیا کے معاہدے کے معطل ہونے سے اسرائیل کو نہ صرف مالی بلکہ سفارتی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔
