نئے سال کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے اور متعدد ممالک میں دسمبر کے آخر میں کرسمس سے لے کر سال کی ابتدا تک طویل چھٹیاں ملتی ہیں۔
بل گیٹس نے ان چھٹیوں کو مفید بنانے کے لیے اس سال بھی نہ صرف خود کتب بینی کا فیصلہ کیا ہے بلکہ سب کو مطالعے کی دعوتِ عام دی ہے۔
بل گیٹس نے نئے سال کی چھٹیوں میں 5 نئی کتب پڑھنے کے لیے ایک فہرست تیار کی ہے جو موسمِ سرما کے لمحاتِ تنہائی اور مطالعے کے لیے موزوں ہیں۔
ان کی منتخب کردہ کتابیں زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں نئے زاویے پیش کرتی ہیں۔
بل گیٹس کے بقول یہ کتب بڑھتی عمر میں مقصد کے حصول، موسمیاتی تبدیلیوں کے سائنسی پہلوؤں، تخلیقی دنیا کے ارتقا، انسانی رویوں کی نفسیات اور امریکا میں سست ہوتے ترقیاتی عمل جیسے بنیادی سوالات کا جائزہ لیتی ہیں۔
گیٹس کی منتخب کردہ کتابوں میں پہلا انتخاب شیلبی وان بیلٹ کا ناول “Remarkably Bright Creatures” ہے، جس کی کہانی ایکویریئم میں کام کرنے والی ایک معمر خاتون اور ایک ذہین آکٹوپس کے درمیان منفرد تعلق کے گرد گھومتی ہے۔
بل گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ ناول دنیا کو نئے نقطۂ نظر سے دیکھنے پر مجبور کردے گا۔
فہرست میں شامل دوسری کتاب “Clearing the Air” ہے جس کی مصنفہ ہانا رچی ہیں۔ جو موسمیاتی بحران سے متعلق پچاس اہم سوالات کا سائنسی اور غیر جذباتی انداز میں جواب دیتی ہے۔
بل گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ کتاب آب و ہوا کے چیلنج کو حیرت انگیز حد تک واضح کرتی ہے۔
تیسری کتاب امریکی میڈیا کی صنعت کے اہم کردار بیری ڈیلر کی سوانح “Who Knew” ہے۔
بل گیٹس نے اعتراف کیا کہ اس کتاب نے ان کے قریبی دوست کے کیریئر سے متعلق کئی نئے پہلو ان پر کھول دیے خصوصاً یہ کہ کس طرح انھوں نے ٹی وی اور انٹرنیٹ میں بڑی تبدیلیوں کی بنیاد رکھی۔
بل گیٹس کی تجویز کردہ چوتھی کتاب ہارورڈ کے مشہور نفسیات دان اسٹیون پنکر کی “When Everyone Knows That Everyone Knows” ہے۔
یہ کتاب اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ سماج میں مشترکہ طور پر تسلیم شدہ معلومات کس طرح انسانی تعلقات اور اجتماعی فیصلوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
بل گیٹس کی فہرست میں آخری کتاب “Abundance” ہے، جس کے مصنفین اِزرا کلائن اور ڈیرک تھامسن ہیں۔
یہ کتاب اس مسئلے کا جائزہ لیتی ہے کہ امریکا بڑے ترقیاتی منصوبے بنانے کی تیز رفتار کیوں مدھم پڑ گئی ہے اور ضابطہ جاتی رکاوٹوں میں کمی لا کر کس طرح ترقی کا نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔
بل گیٹس کے مطابق یہ کتابیں نہ صرف معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ قاری کے تجسس اور سوچنے کی صلاحیت کو بھی متحرک کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان کتب کو بہترین مطالعہ قرار دیتے ہیں۔