ایران کی فٹ بال فیڈریشن نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ ایران اگلے ہفتے واشنگٹن میں ہونے والی 2026 فٹبال ورلڈکپ فائنلز کی ڈرا تقریب کا بائیکاٹ کرے گا کیوں کہ امریکا نے وفد کے متعدد ارکان کو ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی فٹ بال فیڈریشن کے ترجمان عامر مہدی علوی نے کہا کہ ”ایرانی وفد امریکی حکام کی جانب سے ڈرا تقریب میں شرکت کے لیے ویزا کے معاملے پر جاری رویے کی وجہ سے تقریب میں حاضر نہیں ہوگا۔“
علوی کے مطابق امریکہ نے صرف 4 ارکان کو ویزا جاری کیا ہے، جن میں ہیڈ کوچ عامر غلینوئی شامل ہیں تاہم فیڈریشن کے صدر مہدی تاج کو ویزا نہیں دیا گیا۔
یہ فیصلہ امریکی حکام کے ”غیر کھیلوں کے اقدامات“ کے بعد کیا گیا ہے جو 5 دسمبر کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے ڈرا کے حوالے سے کیے گئے۔
علوی نے مزید کہا کہ ”فیصلے کھیلوں کے اصولوں کے خلاف ہیں اور اس راستے نے کھیل کے عمل سے انحراف کر دیا ہے، اس لیے ایرانی وفد ڈرا تقریب میں شریک نہیں ہوگا۔“
علاوہ ازیں، ایرانی فیڈریشن نے فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے ساتھ دو روز تک رابطہ کیا اور صدر جیانی انفانٹینو اور سیکرٹری جنرل کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ علوی کے مطابق، “فیفا نے اس معاملے کو سنجیدگی سے فالو کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ایران نے مارچ میں ازبکستان کے ساتھ 2-2 کے ڈرا کے بعد ورلڈ کپ 2026 کے لیے کوالیفائی کیا تھا، جس سے انہیں مسلسل چوتھی اور مجموعی طور پر ساتویں بار شرکت یقینی بنی۔
ایران اب تک ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی حاصل نہیں کر سکا، تاہم 1998 کے فرانس میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اس وقت بے حد خوشی منائی گئی جب گروپ میچ میں ایران نے امریکا کو 2-1 سے شکست دی تھی، تاہم 2022 کے ایڈیشن میں امریکا نے ایران کو 1-0 سے شکست دے کر اس کا بدلہ چکا دیا۔
امریکا ، کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ فیفا ورلڈکپ 2026 کی میزبانی کر رہا ہے۔
دوسری جانب، امریکا اور ایران کے درمیان گزشتہ 4 دہائیوں سے کشیدگی برقرار ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے جوہری مذاکرات اپریل میں شروع ہوئے تھے، جن میں تہران اور واشنگٹن ایران کے یورینیم افزودگی کے حق پر اختلاف کا شکار رہے، جسے ایران اپنا ناقابلِ تنسیخ حق قرار دیتا ہے۔
لیکن یہ مذاکرات اس وقت ختم ہوگئے جب جون کے وسط میں اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی بمباری مہم شروع کی، جس کے نتیجے میں 12 روزہ جنگ چھڑ گئی اور امریکا بھی مختصر طور پر ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حملوں کے ساتھ اس میں شامل ہو گیا۔