یوکرینی صدر کے قریبی ساتھی اور ملک کے غیر اعلان شدہ نائب صدر مستعفی

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کے بااعتماد چیف آف اسٹاف اینڈری یرماک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یرماک یوکرین میں صدر زیلنسکی کے بعد سب سے بااثر شخصیت تھے اور 2019 سے زیلنسکی کے ساتھ ہیں۔

یہاں تک کہ انھیں ملک کا غیر اعلان شدہ نائب صدر بھی کہا جاتا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق یرماک صدر زیلنسکی کے اتنے قریب رہے کہ ان کے بغیر صدر کے فیصلوں کا تصور ممکن نہیں تھا۔

ان کا استعفیٰ اُس وقت سامنے آیا ہے جب یوکرین کی انسدادِ بدعنوانی ایجنسیوں نے جمعے کی صبح ان کے گھر پر اینٹی کرپشن پولیس نے چھاپہ مارا تھا۔

یوکرین کے نیشنل اینٹی کرپشن بیورو (NABU) اور اسپیشلائزڈ اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر آفس (SAPO) نے بتایا کہ چھاپہ بڑے مالیاتی کرپشن کیس سے منسلک ہے جس کی تفصیلات فی الحال خفیہ رکھی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ یہ وہی وسیع تحقیق ہے جس میں حال ہی میں سرکاری جوہری توانائی کمپنی اینرگوآٹوم میں 100 ملین ڈالر کے کک بیک اسکینڈل کی تحقیقات شروع ہوئی تھیں۔

 جس کے مرکزی ملزم کے طور پر زیلنسکی کے سابق کاروباری شراکت دار تیمور میندچ کا نام سامنے آیا ہے۔ اور وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔

تحقیقات کرنے والی ایجنسیوں نے بتایا کہ کرپشن کیس میں دو اعلیٰ وزرا بھی پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں، جبکہ مرکزی ملزم کے خلاف کارروائی عدم موجودگی میں چلائی جائے گی۔

یرماک گزشتہ چار برس سے جاری روس یوکرین جنگ کے دوران صدر زیلنسکی کے سب سے قریبی ساتھی رہے ہیں اور امریکا کی جانب سے پیش کردہ نئے امن منصوبے پر مذاکرات کی قیادت بھی کر رہے تھے۔

گھر پر چھاپے کے بعد انھوں نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ وہ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ اہلکار گھر کی مکمل تلاشی لے رہے ہیں اور وکلا بھی موجود ہیں۔

صدر زیلنسکی نے کہا کہ وہ صدر دفتر کو ازسر نو منظم کر رہے ہیں اور جلد ہی نئے چیف آف اسٹاف کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔

 

Similar Posts