1971 معرکہ کمال پور؛ لیفٹیننٹ محمد علی نے دشمن کو کیسے پھنسایا؟

سن 1971 میں مشرقی پاکستان کے محاذ پر محدود وسائل کے باوجود پاکستان آرمی کے جوانوں نے ملک کے دفاع کو مقدم رکھا۔

مشرقی پاکستان کے علاقے کمال پور کی سرحد پر دشمن کی جانب سے وقتاً فوقتاً حملوں کا سلسلہ جاری تھا۔

دُشمن بھارت نے دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی کی بٹالین سائز فورس کے ذریعے کمال پور میں واقع پاکستان آرمی کی بارڈ پوسٹ پر حملہ کیا۔ کمال پور کے دفاع کی ذمہ داری لیفٹیننٹ محمد علی کی قیادت میں بلوچ رجمنٹ، ویسٹ پاکستان رینجرز اور رضاکاروں کے پاس تھی۔

حملے کے آغاز پر لیفٹیننٹ محمد علی نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جوانوں کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کا حکم دیا۔

لیفٹیننٹ محمد علی نے اپنی بہادری، حوصلے اور دانشمندی سے میدان جنگ میں دشمن کو اپنے کارگر فائری ہتھیاروں کی زد میں آنے تک فائر کو روکے رکھا، جب لیفٹیننٹ محمد علی کو یقین ہوگیا کہ دشمن مکمل طور پر پھنس چکا ہے تو آپ نے تمام موجود ہتھیاروں سے دشمن پر اچانک اور شدید حملہ کیا۔

لیفٹیننٹ محمد علی کی اس پیشہ ورانہ حکمت عملی کے پیش نظر دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان کے ساتھ پسپائی اختیار کرنا پڑی۔

پاکستان آرمی کے اس بہادرانہ دفاعی حملے اور فائر ڈسپلن کے سبب دُشمن کے 120فوجی جہنم واصل اور متعدد زخمی ہوئے۔ دشمن کی 14مشین گنیں، راکٹ لانچرز، ریڈیو ٹرانسمیشن سیٹس اور 26رائفلوں سمیت کثیر مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی قبضہ میں لے لیا گیا۔

لیفٹیننٹ محمد علی کی داستانِ شجاعت تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کی جا سکے گی۔

Similar Posts