بچہ مین  ہول میں گر کر لاپتا؛ ٹاؤن چیئرمین جماعت اسلامی کا ہے، کچھ کہوں تو لوگ ناراض ہونگے، میئر کراچی

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بچے کے مین ہول میں گر کر لاپتا ہونے کے معاملے پر کہا ہے کہ  ٹاؤن  چیئرمین جماعت اسلامی کا ہے، کچھ کہوں گا تو لوگ ناراض ہوں گے۔

میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ نیپا کے قریب کمسن بچے کے گرنے کا مقام سیوریج لائن نہیں بلکہ برساتی نالہ تھا اور وہ اس سانحے پر اہلخانہ کے دکھ میں شریک ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کو بدقسمتی سے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، حالانکہ ایسے موقع پر سیاست نہیں، مدد اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ وہ والدین کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں۔ متاثرہ خاندان کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات کچھ حلقوں کی جانب سے اس معاملے پر سیاست کرنا انتہائی افسوسناک تھا۔ تقریباً 500 میٹر کے علاقے کی کھدائی مکمل کی جا چکی ہے۔ بچے کی تلاش مسلسل جاری ہے جب کہ وہ خود سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ بھی لے رہے ہیں تاکہ واقعے کی اصل نوعیت کا تعین ہو سکے۔

میئر کراچی نے مزید بتایا کہ انہوں نے ایم ڈی واٹر کارپوریشن کو حکم دیا ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ کھدائی کے دوران مشینری روکنے کا حکم کس نے دیا تھا اور اگر ایسا ثابت ہوا تو متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔  اگر عملے کی غفلت سامنے آئی تو اسے بھی نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں 88 ہزار مین ہول کور لگائے گئے، 55 فیصد یوسی چیئرمینز کو ڈھکن فراہم کیے گئے ہیں اور اب اس بات کی انکوائری ہوگی کہ انتہائی مصروف مقام پر مین ہول کھلا کیوں تھا اور یہ کتنے دن سے کھلا ہوا تھا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کچھ عناصر اس افسوسناک واقعے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں حالانکہ واٹر کارپوریشن کو اس مقام کے بارے میں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ حکومت کا حصہ ہونے کے ناتے متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے مسائل مزید بڑھ جاتے ہیں، اس لیے اس معاملے کو ہر پہلو سے دیکھ کر مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ اس علاقے کا ٹاؤن چیئرمین جماعت اسلامی سے تعلق رکھتا ہے اور اگر وہ ذمہ داری اس جماعت پر ڈالیں تو لوگ ناراض ہوں گے، تاہم شفاف تحقیقات ہی طے کرے گی کہ غفلت کہاں ہوئی اور کس نے ذمہ داری پوری نہیں کی۔

Similar Posts