عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلح افراد نے مقامی گاؤں کے ایک ایسے ہی گھر پر حملہ کیا جہاں دلہن اپنی درجن بھر سہیلیوں کے ساتھ تھی۔
روایت کے تحت سہیلیوں کے ساتھ دلہن مختلف رسومات ادا کرتی ہے اور پر اگلے روز صبح شوہر گھر آتا ہے اور سہیلیاں اپنے اپنے گھر چلی جاتی ہیں۔
تاہم اس سے قبل ہی مسلح افراد نے شادی کے گھر پر دھاوا بول کر دلہن اور اس کی 12 سہیلیوں اور ایک بچے کو اغوا کرلیا جو ان میں سے ہی ایک سہیلی کا ہے۔
یہ واقعہ نائیجیریا میں حالیہ ہفتوں میں متعدد اجتماعی اغوا کاریوں کے واقعات کا تسلسل ہے۔
اس سے قبل عیسائی مشنری اسکولوں کی سیکڑوں طالبات کو بھی اغوا کیا جا چکا ہے جن میں سے صرف درج سے زائد واپس لوٹ سکی ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں بھی اسی گاؤں پر حملہ ہوا تھا جس میں 13 افراد اغوا کیے گئے تھے اور رہائی کے لیے تاوان ادا کرنا پڑا تھا۔
ایک نائیجیرین انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق نومبر میں سکوٹو ریاست میں اغوا کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہمسایہ ریاستوں کی جانب سے بعض اغوا کاروں سے کیے گئے مبینہ معاہدے بھی اس اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
نائیجیریا میں اغوا کی وارداتیں 2014 میں بوکو حرام کی جانب سے چیبوک کی 276 اسکول طالبات کے اغوا کے بعد مزید بڑھ گئیں۔
ملک کے شمالی اور وسطی حصوں میں شدت پسند اور جرائم پیشہ گروہ دیہات پر حملے، لوٹ مار، گھروں کو نذر آتش کرنے اور تاوان کی خاطر شہریوں کے اغوا میں ملوث رہے ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق اغوا کاروں سے کیے گئے مذاکرات گروہوں کو مزید مضبوط کرتے ہیں اور سیکیورٹی فورسز کے لیے کارروائیاں مشکل بنا دیتے ہیں۔