بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل؛ کون سی پابندیاں اور سزائیں ہوں گی؟

بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کیا گیا جس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

بل کے متن کے مطابق پاکستان میں حیاتیاتی ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی، حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے پر سزائے موت، عمر قید اور ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔

بائیو ویپن کی تیاری کے لیے براہ راست یا بالواسطہ تکنیکی، مالی، لاجسٹک یا کوئی دوسری مدد فراہم کرنے پر 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

بائیو لوجیکل ہتھیاروں کے پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال یا استعمال پر پابندی ہوگی، بائیولوجیکل ہتھیار پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال کرنے پر سزائے موت یا عمر قید ہوگی۔ بائیولوجیکل مواد یا ٹیکنالوجی کی ترسیل کی درآمد متعلقہ وزارت کنٹرول کرنے کی مجاز ہوگی۔

حیاتیاتی نباتات کے ذریعے، بیکٹریا، وائرس یا کسی بھی قسم کی انفیکشنز بائیولوجیکل ہتھیار کی تیاری پر 10 سے 25 سال قید ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔ ممنوعہ مقاصد کے لیے بائیولوجیکل ہتھیار تیار و ڈیزائن کرنے، پیداوار، ذخیرہ اندوزی پر پابندی ہوگی۔

بائیولوجیکل ہتھیاروں کی نقل و حمل، درآمد، برآمد، فروخت اور منتقلی پر بھی پابندی ہوگی۔ بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلق تمام مواد، ساز و سامان، ٹیکنالوجی اور مجرم کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد وفاقی حکومت ضبط کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔

وفاقی حکومت کے ذریعے انجام پانے والے یا مجاز کردہ کسی پروگرام یا سرگرمی کو ممنوع قرار نہیں دیا جائے گا۔

مرکزی اتھارٹی کو پرامن مقاصد کے لیے بیکٹیریاولوجیکل ایجنٹوں اور زہریلے مادوں کے استعمال کے لیے آلات، مواد اور سائنسی اور تکنیکی معلومات کے ممکنہ تبادلے میں سہولت فراہم کرنے اور اس میں حصہ لینے کا حق حاصل ہوگا۔

Similar Posts