سوشل میڈیا پر اس وقت ایک ویڈیو موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے جس سے متعلق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین نے بھارت سے ملحقہ سرحد پر انسانی فوجیوں کی جگہ روبوٹ تعینات کر دیے ہیں۔
زی نیوز کے مطابق بارڈر پر اس نئی ٹیکنالوجی کے ممکنہ استعمال سے متعلق خبروں نے نئی تشویش کو جنم دے دیا ہے۔ تازہ وائرل ہونے والی ویڈیوز میں ایک روبوٹ نما چیز کو سنگلاخ پہاڑی علاقے میں گشت کرتے اور مبینہ طور پر سینسر نصب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ روبوٹ بھارت اور چینی سرحد (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے قریب چینی علاقے میں دیکھا گیا ہے، جہاں شدید موسم اور دشوار گزار جغرافیہ انسانی گشت کو مشکل بنا دیتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دعویٰ کیا جارہا کہ اس روبوٹ کو نگرانی کے مقاصد کے لیے انسانوں کی جگہ تعینات کیا گیا ہے۔
یہی ویڈیو ایک اور پوسٹ میں اس دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی کہ ’چینی کلر روبوٹس اب سرحد پر گشت کر رہے ہیں‘۔ پوسٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ ’2030 میں کون اپنے بیٹوں کو سرحد پر بھیجنا چاہے گا؟‘
ویڈیوز میں روبوٹ جیسے دکھائی دینے والی اس چیز کو حرکت کرتے اور مختلف مقامات پر رک کر سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم بھارت یا چین کی جانب سے سرکاری سطح پر اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں جدید جنگ کا نقشہ تیزی سے بدل رہا ہے۔ ڈرونز، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس میدانِ جنگ کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔
امریکا اور چین جیسے ترقی یافتہ ممالک کئی برسوں سے روبوٹک سپاہی تیار کر رہے ہیں تاکہ مستقبل کی جنگوں میں انسانی جانوں کا نقصان کم ہو۔
یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین 2020 میں دونوں ممالک کے فوجی دستوں کے درمیان گلوان وادی میں ہونے والی جھڑپوں کا حوالہ بھی دے رہے ہیں، جہاں چینی فوجیوں نے جھڑپ میں کیل دار راڈز استعمال کیے تھے۔ اب سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا آئندہ جنگ ’روبوٹ بمقابلہ انسان‘ ہو سکتی ہیں؟
حال ہی میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ چین تائیوان سرحد کے قریب روبوٹک فوجیوں کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے۔ ویڈیو میں دکھائی دینے والی شے روبوٹ ہے یا نگرانی کا کوئی آلہ، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔