سری لنکا کے سیلاب متاثرین کی مدد: بھارت پاکستان کی امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کھڑی کرنے لگا

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت سری لنکا میں جاری پاکستان کی امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان امدادی سامان لے کر سری لنکا جانا چاہتا ہے، لیکن سری لنکا پہنچنے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے امدادی مشن 60 گھنٹے سے زیادہ تاخیر کا شکار ہے۔

دفتر خارجہ نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر جاری بیان میں کہا کہ “بھارت مسلسل پاکستان کی سری لنکا کے لیے بھیجی گئی انسانی امداد کو روکے ہوئے ہے۔ پاکستان کا خصوصی طیارہ، جو امدادی سامان لے کر سری لنکا جانا چاہتا ہے، بھارت کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے ساٹھ گھنٹے سے زیادہ تاخیر کا شکار ہے۔”

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ “گزشتہ رات بھارت نے اڑتالیس گھنٹے بعد جو جزوی اجازت دی، وہ عملی طور پر قابلِ عمل ہی نہیں تھی۔ یہ اجازت صرف چند گھنٹوں کے لیے تھی اور اس میں پرواز کو واپسی کی اجازت بھی شامل نہیں تھی، جس سے سری لنکا کے بھائیوں کے لیے اس ہنگامی امدادی مشن میں شدید رکاوٹ پیدا ہوئی۔”

واضح رہے کہ مئی جنگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید تناؤ برقرار ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر رکھی ہیں۔ جبکہ پاکستان کو کم وقت میں سری لنکا پہنچنے کے لیے بھارت کی فضائی حدود استعمال کرنی پڑتی ہے۔

سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ “(بھارت کا) یہ رویہ شرمناک ضرور ہے، لیکن مودی کی پاکستان مخالف جنون میں مبتلا حکومت کی جانب سےیہ کوئی حیرت کی بات بھی نہیں۔ تاہم یہ بات درست ہے کہ پاکستان کا دفترِ خارجہ جانتا ہے کہ بھارتی فضائی حدود کو بائی پاس کرکے بھی سری لنکا جایا جاسکتا ہے، اگرچہ اس میں زیادہ وقت اور ایندھن لگتا ہے۔”

سری لنکا اس وقت دو دہائیوں کی بدترین آفت کا سامنا کر رہا ہے، جہاں سمندری طوفان دیتوا کے دوران ہونے والی شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈز اور تباہ کن سیلاب نے ملک کو بے حال کر دیا ہے۔ اس آفت سے نمٹنے میں سری لنکا کی مدد کے لیے حریف ممالک پاکستان اور بھارت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد کے مطابق طوفان کی تباہ کاریوں سے تقریباً دس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ دو سو سے زائد افراد ہلاک اور دو سو کے قریب لاپتا ہیں۔ ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد سرکاری پناہ گاہوں میں ایک لاکھ اسی ہزار سے زیادہ افراد نے عارضی پناہ لے رکھی ہے۔

سیلاب اور لینڈ سلائیڈز کی تباہ کاریوں نے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ پندرہ ہزار سے زائد مکانات تباہ ہو گئے، دو سو سے زیادہ سڑکیں ناقابلِ استعمال ہیں، دس سے زائد پل بہہ چکے ہیں اور کئی علاقوں میں بجلی، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ مکمل طور پر منقطع ہے۔ شمالی اضلاع خصوصاً جاپنا میں پورے گاؤں دنیا سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔

ایسے مشکل وقت میں سری لنکا نے عالمی مدد کی اپیل کی جس کے بعد ایک اہم پیش رفت سامنے آئی۔ پاکستان اور بھارت جو گزشتہ کئی ماہ سے شدید کشیدگی کے باعث ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود بند کیے ہوئے تھے، سری لنکا کی مدد کے لیے ایک ساتھ میدان میں آگئے۔

دونوں ممالک کی جانب سے امدادی اور ریسکیو مشنز کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔

پاکستان نے فوری طور پر بحریہ اور امدادی ٹیمیں بھیجیں جنہیں سری لنکن میڈیا کی جانب سے خاص طور پر سراہا گیا۔

اس دوران پاکستانی فضائیہ کے ایک ہیلی کاپٹر کی ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں چینی ساختہ جدید ہیلی کاپٹر ‘زی-9’ کے زریعے ایک شخص کو ایئر لفٹ کیا جارہا تھا۔

بھارت نے بھی اپنی فوجی اور ریسکیو ٹیمیں سری لنکن فورسز کے ساتھ تعینات کیں۔

دونوں ملکوں کی ٹیمیں کولمبو، بدولا، نورالیا اور کینڈی سمیت سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سری لنکن افواج کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ پھنسے ہوئے افراد کو ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے زریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے جب کہ طبی امداد اور خوراک بھی پہنچائی جا رہی ہے۔

پاکستان نیوی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر جاری اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ “پی این ایس سیف کے ساتھ موجود زی-9 ہیلی کاپٹر نے پانچ دن سے سیلاب میں پھنسے ہوئے خاندان کو کوٹیکاواتا کے علاقے سے ریسکیو کیا، اس فیملی میں سات ماہ کا بچہ بھی شامل تھا۔”

پوسٹ میں کہا گیا کہ “یہ کارروائی پاکستان نیوی کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور عالمی انسانی خدمت کے مشن سے اس کی وابستگی کو ظاہر کرتی ہے۔”

اقوامِ متحدہ نے بھی ہنگامی کوآرڈی نیشن سسٹم فعال کر دیا ہے تاکہ عالمی ادارے، سری لنکن حکومت اور امدادی تنظیمیں مشترکہ حکمت عملی کے تحت اس بڑے انسانی بحران سے نمٹ سکیں۔

سری لنکن حکومت نے پاکستان اور بھارت سمیت تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آفت کے وقت مل کر کام کرنا پورے خطے کے لیے ایک مثبت مثال ہے۔

Similar Posts