پنجاب میں حنوط شدہ پرندوں کی فروخت، جنگلی حیات کے کارکنوں کا تشویش کا اظہار

پنجاب کی موٹرویز پر واقع متعدد ٹک شاپس میں حنوط شدہ شاہین، عقاب اور دیگر شکاری پرندے فروخت کئے جانے پر جنگلی حیات کے تحفظ کے کارکنوں نے شدید تشویش کا اظہارکیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے یہ پرندے صوبائی وائلڈ لائف قوانین کے تحت محفوظ اور کئی اقسام معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں، اس کے باوجود سرکاری سروس ایریاز میں ان کی نمائش اور خرید و فروخت جاری ہے۔

ڈاکٹر کامران عابد (جو پنجاب ہاکنگ کلب سے وابستہ ایک فیلکنر اور شکاری پرندوں کے تحفظ کے ماہر ہیں) انہوں نے بتایا کہ کسی بھی جنگلی جانور/ پرندے کو حنوط کرنے کے لیے اس کا مرنا ضروری ہوتا ہے، جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ نایاب شکاری پرندوں کو منظم انداز میں مار کر ان کی تجارت کی جا رہی ہے۔ مبینہ طور پر یہ سلسلہ نہ صرف وسیع پیمانے پر جنگلی حیات کے نقصان کا باعث بن رہا ہے بلکہ پورے ماحولیاتی نظام کے توازن کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے، کیونکہ شکاری پرندے چوہوں، سانپوں اور دیگر انواع کی آبادی کو قابو میں رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے وزیراعلی پنجاب ،پنجاب کی سینئروزیر مریم اورنگزیب اور وائلڈلائف رینجرز پنجاب سے مطالبہ کیا ہے اس کی تحقیقات کروائی جائیں کہ ان  حنوط شدہ  پرندوں کی سپلائی کون کر رہا ہے اور موٹروے سروس ایریاز میں کھلے عام یہ کاروبار کیسے جاری ہے۔ متعلقہ حلقوں کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ متعلقہ اداروں کی غفلت کا بھی پتہ دیتی ہے۔

اس معاملے پر فوری اقدامات کی درخواست کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ موٹرویز پر موجود تمام دکانوں سے بھرے ہوئے شکاری پرندوں کی ضبطی کے لیے ہنگامی کارروائی کی جائے، سپلائرز اور شکار میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کی جائیں اور دکان داروں سمیت تمام ذمہ دار افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق جس طرح زندہ جنگلی جانوروں اورپرندوں کو رکھنے کے لئے لائسنس ضروری ہے اسی طرح حنوط شدہ جنگلی جانوروں اورپرندوں کی خرید وفروخت کے لئے لائسنس لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ دکاندار کو یہ ریکارڈ بھی فراہم کرنا ہوگا کہ اس نے حنوط کیا ہوا جانور،پرندہ کس سے خریداتھا۔ غیرقانونی طور پر ایسا کاروبارکرنیوالوں کیخلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

Similar Posts