’یوکرین منصوبے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکا‘، امریکی ایلچی اور پیوٹن ملاقات کی اندرونی کہانی

یوکرین جنگ رکوانے کے ٹرمپ منصوبے پر امریکا، روس مذاکرات ناکام ہوگئے۔کریملن کے معاون اور خارجہ پالیسی کے مشیر اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا ہےکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی وفد کے درمیان بات چیت کے دوران یوکرین کے منصوبے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوا۔ اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ کچھ امریکی تجاویز کم و بیش قابل قبول نظر آتی ہیں، حالانکہ ان پربھی بات کرنے کی ضرورت ہے، دیگر نکات ہمارے لیے موافق نہیں۔ وٹکوف نے کہا کہ پیوٹن اور امریکی وفد نے علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن کے بغیر ہمیں بحران کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق، کریملن کے معاون اور خارجہ پالیسی کے مشیر اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ ملاقات ”بہت مفید، تعمیری اور انتہائی اہم“ تھی، تاہم امریکی تجاویز کے صرف کچھ نکات ہی ”کم و بیش قابل قبول“ قرار پائے، جبکہ باقی نکات روس کے لیے موزوں نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ کام جاری رہے گا اور دونوں فریق اس پر مزید بات کریں گے۔

ملاقات میں سب سے بڑے اختلافات میں شامل تھے یوکرین کا نیٹو میں شمولیت سے دستبردار ہونا، مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقوں پر روسی کنٹرول کی باضابطہ تسلیم اور روس کے قبضے میں موجود علاقوں سے متعلق علاقائی رعایتیں۔ امریکا نے ملاقات پر ابھی سرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرو لائن لیوٹ نے قبل ازیں کہا تھا کہ امریکا کو امن معاہدے کے حصول کی امید ہے۔



AAJ News Whatsapp


یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ امریکی مذاکرات کاروں سے اشاروں کے منتظر ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ملاقات کے نتائج کس حد تک مثبت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر امریکی وفد کی جانب سے مثبت سگنلز ملتے ہیں تو یوکرین ایک اعلیٰ سطحی وفد جلد بھیجے گا۔ زیلنسکی کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے بڑے مگر فوری فیصلے کیے جائیں۔

ملاقات سے چند گھنٹے قبل صدر پیوٹن نے خبردار کیا کہ روس یورپ سے جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن اگر یورپ شروع کرے تو روس تیار ہے۔

جنگ شروع کی تو مذاکرات کے لیے کوئی نہیں بچے گا: پیوٹن کی یورپ کو سخت تنبیہ

انہوں نے الزام لگایا کہ یورپی رہنما امریکا کے امن منصوبے کو ناقابل قبول مطالبات دے کر سبوتاژ کر رہے ہیں اور یورپی اتحادی جنگ کے راستے پر ہیں۔ پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ امن معاہدے کے لیے روس چاہتا ہے کہ ابتدائی اسباب حل ہوں، یعنی نیٹو کی توسیع روکنا، روس کے قبضہ شدہ علاقوں کی تسلیم اور یوکرین کی خودمختاری محدود کرنا۔

پیوٹن کی امریکی ایلچی سے خفیہ گفتگو لیک، روس نے خبردار کردیا

ایک سینئر نیٹو اہلکار نے کہا کہ روس جنگ ختم کرنے کے لیے کوئی بامعنی رعایت دینے کو تیار نہیں۔ روس اپنے علاقائی مطالبات پر قائم ہے اور یوکرین کی فوجی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ مستقبل میں مزید جارحیت ممکن ہو۔

یوکرین تنازع کا حل اتنا آسان نہیں: ٹرمپ کا اعتراف

امریکی اور یوکرینی وفود نے اتوار کو میامی میں بھی مذاکرات کیے، جنہیں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بہت نتیجہ خیز قرار دیا، تاہم انہوں نے کہا کہ مزید کام باقی ہے۔ ملاقات سے پہلے وٹکوف اور کشنر کو ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ وٹکوف نے پیوٹن کے قریبی نمائندے کرل دمتریف کے ساتھ ماسکو کے ایک مشہور ریستوران میں دوپہر کا کھانا بھی کھایا، جس میں کیویار، بٹیرا، ہرن اور کیکڑا شامل تھا۔

Similar Posts