ٹرمپ کے چاق و چوبند ہونے کے دعوے اور پھر میٹنگز میں نیند کے جھونکوں کی دلچسپ کہانی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران نیند سے لڑتے ہوئے دکھائی دیے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

عالمی میڈیا کے مطابق دو گھنٹے 18 منٹ طویل اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ کئی مواقع پر آنکھیں بند کرتے اور کرسی میں آگے پیچھے جھولتے نظر آئے۔ بعض اوقات وہ اپنی آنکھیں کھلی رکھنے میں بھی مشکل محسوس کر رہے تھے، جب کہ کابینہ کے ارکان اپنی کارکردگی بیان کر رہے تھے۔



AAJ News Whatsapp


اجلاس کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے میڈیا پر تنقید کی، جس میں ان کی عمر کے باعث درپیش چیلنجز کا ذکر کیا گیا تھا۔ جب صحافیوں نے پوچھا کہ آیا صدر سو گئے تھے تو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ’پوری توجہ سے سن رہے تھے اور اجلاس کی سربراہی کر رہے تھے‘۔

اجلاس کے دوران مختلف کابینہ ارکان نے صدر کی کامیابیوں اور کارکردگی کی تعریف کی، لیکن ٹرمپ اکثر آنکھیں بند کر کے بیٹھے رہے یا چند سیکنڈ کے لیے بے حرکت نظر آئے۔ کمررس اور ہاؤسنگ سیکریٹریز کی تقریر کے دوران بھی وہ بار بار بظاہر سوتے دکھائی دیے۔

خاص طور پر جب سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے صدر کی کوششوں کی تعریف کی اور جنگ ختم کرنے کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا، تو ٹرمپ کی غنودگی زیادہ واضح ہو گئی کیونکہ وہ روبیو کے قریب بیٹھے تھے اور کیمرا دونوں پر زوم تھا۔ اجلاس کے اختتام پر روبیو نے مزاحیہ انداز میں امریکی کالج فٹ بال پلے آف کا حوالہ دیا، لیکن صدر کی طرف سے کوئی واضح ردعمل نہیں آیا۔

یہ ٹرمپ کے حالیہ عرصے میں دوسری بار تھا جب وہ اجلاس کے دوران اس طرح غنودگی کے شکار نظر آئے۔ گزشتہ بار یہ منظر 6 نومبر کو اوول آفس میں سامنے آیا تھا، جب واشنگٹن پوسٹ نے ویڈیوز کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ لگایا کہ صدر تقریباً 20 منٹ آنکھیں کھولے رکھنے کی جدوجہد کر رہے تھے۔

صدر ٹرمپ اکثر اپنے حریف صدر جو بائیڈن کو “سویا ہوا جو” کہتے رہتے ہیں اور ان کی غنودگی یا نیند کو تنقید کا موضوع بناتے ہیں۔ تاہم، حالیہ کابینہ اجلاس میں ٹرمپ کی غنودگی نے ان کے اسی معیار کو اجاگر کیا، جو وہ بائیڈن پر لگاتے آئے ہیں۔

ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے شکوک و شبہات اس لیے پیدا ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنی طبی رپورٹس کا مکمل انکشاف نہیں کرتے، اور گزشتہ برسوں میں بعض مبالغہ آمیز ڈاکٹروں کے خطوط بھی جاری کیے گئے، جن میں کہا گیا کہ وہ “صحت مند ترین شخص ہیں جو کبھی صدر بنے”۔ اس طرح کے بیانات اور حالیہ اجلاس میں دکھائی دینے والی غنودگی، صدر کے عوامی امیج اور صحت پر سوالات کو دوبارہ اجاگر کرتے ہیں۔

Similar Posts