قرارداد ’’فلسطین کے سوال کے پرامن حل‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی، جس کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا، 11 نے مخالفت کی اور 11 نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
قرارداد میں مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے تمام اہم معاملات پر قابلِ اعتماد مذاکرات فوری طور پر شروع کرنے اور ماسکو میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرے، غیر قانونی قبضہ ختم کرے، نئی آبادکاری روکے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام یہودی آبادکاروں کو نکالے۔
✅ Adopted#UNGA resolution on the Peaceful settlement of the question of #Palestine
Read the full text here 🔗 https://t.co/rHuOqwucVa
The resolution was adopted by recorded vote: 151 in favour-11 against-11 abstentions ⤵️ pic.twitter.com/TgHGtqC2YT
— UN Media Liaison (MALU) (@UNMediaLiaison) December 2, 2025
قرارداد میں کہا گیا کہ غزہ میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی کو مسترد کیا جاتا ہے، اور غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت متحد کیا جانا چاہیے۔
مزید کہا گیا کہ اسرائیل کو 1967 سے قبضے میں لیے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے انخلا کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام اپنے بنیادی حق—حقِ خود ارادیت—کا استعمال کر سکیں۔
پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ اسامہ افتخار احمد نے بحث کے دوران کہا کہ دنیا کو اپنے وعدوں کو عمل میں تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی، خود مختاری، امن اور انصاف کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں سیزفائر کا مکمل نفاذ، اسرائیلی فوج کا انخلا، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی اور غزہ کی فوری تعمیرِ نو ناگزیر ہیں۔
Statement by Ambassador Asim Iftikhar Ahmad
Permanent Representative of Pakistan to the UN
At the General Assembly Debate on the Question of Palestine and Adoption of the Resolution on the “Peaceful Settlement of the Question of Palestine”
(2nd December 2025)
******
Madam… pic.twitter.com/FWFnGbSswe
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) December 2, 2025
پاکستانی مندوب نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں کی کوئی جبری تبدیلی، تقسیم، الحاق یا جبری بے دخلی قابلِ قبول نہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صرف ایک سیاسی راستہ ہی پائیدار امن لا سکتا ہے — یعنی 1967 کی سرحدوں پر ایک خودمختار، مکمل، آزاد اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (القدس الشریف) ہو۔