ایران اور افغانستان کے ساتھ سفارتکاری سے مسائل حل کیے جائیں، اسد قیصر

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ سفارتکاری سے مسائل حل کیے جائیں۔

زبیر عمر اور تیمور جھگڑا  کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ  حکومت معاشی پالیسی کے لحاظ سے ناکام ہوگئی ہے۔ ملک میں بے روزگاری بڑھ گئی،  مہنگائی بڑھ گئی، یہاں تک کہ عوام کے پاس دو وقت کی روٹی کھانے کے پیسے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی کا اجلاس طویل عرصے بعد ہورہا ہے۔ خیبرپختونخوا کا جتنا شیئر ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا۔ فاٹا انضمام کے بعد شیئر 19 فیصد ہوگیا تھا۔ گیس کی رائلٹی کی مد میں بھی رقوم روکی گئیں۔ غیر ملکیوں کو ہوائی اڈے دینے کی وجہ سے ہمارا صوبہ انٹرنیشنل سیاست کا حصہ بن گیا۔ افغان جنگ کی وجہ سے خیبرپختونخوا متاثر ہوا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بھی خیبرپختونخوا متاثر ہوا۔ جنگ کی وجہ سے کوئی سرمایہ کار ہمارے صوبے میں نہیں آیا۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں روزگار نہیں، تعلیمی سہولیات نہیں۔ قبائلی علاقے 2 ہزار کلو میٹر پر مشتمل ہیں۔ قبائلیوں کے کاروبار کو اسمگلنگ کا نام دے دیا گیا ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند کردی گئی ہے، جس سے  بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جو ایشو ہے وہ درست ہے جن کو ٹھیک کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے بھی افغانستان کے ساتھ تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہم بات چیت کرتے ہیں۔ ایران اور افغانستان کے ساتھ بھی ڈپلومیسی کے ذریعے مسائل حل ہونے چاہییں۔ ہم جمہوریت پسند ہیں یہ ملک ہمارا ہے۔ ہم آئین اورقانون کے تحت ملک چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاک فوج کے ساتھ ہیں خلاف نہیں ہیں۔ جس ادارے کی جو آئینی ذمہ داری ہے وہ وہیں تک محدود رہے۔ ہمارے دور میں افغانستان اور افریقی ممالک تک تجارت بہتر کی گئی تھی۔

زبیر عمر نے  پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایکسپورٹ گر گئی ہے ۔ تجارتی خسارہ 37 فیصد بڑھ گیا  ہے۔ جنرل سرفراز نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں کاروبار اب نہیں چل سکتا ۔ ایس آئی ایف سی کے افسر نے کہا پاکستان میں سرمایہ کاری کاماحول نہیں ۔  ورنراسٹیٹ بینک نے بھی کہہ دیا ہے کہ حکومت اپنی پالیسی تبدیل کرے ۔ نجکاری کے وزیر کہتے ہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کا موقع ہے لیکن گورننس سسٹم ایسا ہے کہ کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا ۔ پونے 4 سال بعد وزیر اعظم کا جواب دینا بنتا ہے ۔ گورننس کے حوالے سے 120 ممالک میں پاکستان کا نمبر 109 ہے۔ یہ ہیں ہمارے حالات۔

انہوں نے کہا کہ بیروزگاری کی شرح  21 سال کے بعد سب سے بلند سطح پر پہنچ گئی۔ وزیر اعظم اور ڈپٹی وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کی 5300 ارب کی کرپشن رپورٹ پر وضاحت نہیں دی۔ حکومت،بیروگاری،غربت سمیت کسی معاملے پر بات نہیں کرتی،شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے ۔ جو خریداری 20 ہزار میں  ہوتی وہ 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔ کراچی میں  مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پہلا نہیں ہے۔ جو حکومت گٹر کے دھکن نہیں لگا سکتی وہ اور کیا کرے گی۔

تیمور جھگڑا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس پر بہت پروپیگنڈا ہوتا ہے ۔ ایک رپورٹ آئی ہے، اس میں پاکستان کی پوزیشن 109 ہے ۔  پچھلے سال پاکستان کی پوزیشن 104 تھی ۔ 3 سال پہلے پاکستان کی پوزیشن 93 تھی ۔ یہ ایک غیر جانب دار ادارہ ہے جو ہر سال رپورٹ بناتے ہیں ۔ پورے ساؤتھ ایشیا میں پاکستان کی پوزیشن سب سے پیچھے ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17 سیٹوں کا مینڈیٹ رکھنے والی حکومت  پاکستان کے 33  صوبے بننے کی بات کررہی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے پریس  کانفرنس میں کہا کہ  کراچی 65 فیصد آمدن دیتا ہے،وہاں بچہ گٹر میں گر گیا ۔ 24 بچے انہی حالات میں جاں بحق ہوگئے۔ صوبہ سندھ علی بابا چالیس چوروں کے  حوالے ہے ۔ کراچی میں بلاول کا لاڈلا میئر کراچی ہے،وہی سندھ کا اصل وزیر اعلیٰ ہے ۔ بچے نہیں،دراصل شہر کے حکمرانوں کو گٹر بدر ہونا چاہیے۔ سندھ میں صورتحال بری ہے، رقم عوام پر نہیں لگ رہی۔

Similar Posts