عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کُشنر نے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔
روسی حکومت کے ترجمان یوری اوشاکوف نے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ گفتگو بہت مفید اور تعمیری تھی لیکن مذاکرات میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکا۔
انھوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور آئندہ بھی مذاکرات کے دور ہوں گے۔
یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ یوکرین کی زمینی حدود سے متعلق سب سے اہم معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔
اس سے بل یوکرین اور یورپی ممالک نے بھی ٹرمپ کے امن نکات کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد کچھی تبدیلیاں بھی کی گئیں۔
امریکی اور روسی وفد نے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ بھی کیا اور چند نکات پر روسی صدر نے مثبت اشارہ دیا۔
جس کے یوکرینی صدر نے بھی مشاورتی اجلاس طلب کیا اور صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کا عندیہ بھی دیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اس صورتحال کو مشکل اور بڑا گھمبیر معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ ہر ماہ دسیوں ہزار جانیں لے رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے یوکرین امن مذاکرات کے لیے جو نکات پیش کیے وہ تاحال خفیہ ہیں تاہم ان میں سے کچھ نکات لیک ہوگئے تھے۔
جن کے مطابق امریکی امن منصوبے میں روس نے یوکرین کی فوج کی تعداد محدود کرنے، پورے ڈونباس پر کنٹرول اور زاپوریژیا و خیرسون میں اپنی موجودگی کے باضابطہ اعتراف جیسے مطالبات کیے تھے۔
جس پر یوکرین نے ان نکات کو ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔