عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر متقی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔
جس میں امیر متقی نے واشنگٹن میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے حملے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جس میں 2 امریکی نیشنل گارڈز نشانہ بنے تھے۔
طالبان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے شخص نے کیا جسے خود امریکی اداروں نے تربیت دی تھی اور اسے استعمال بھی کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس لیے اس شخص یا اس کی کسی حرکت کو افغان حکمت یا عوام سے جوڑنا درست نہیں۔ یہ ملزم کا انفرادی طور پر کیا گیا ذاتی عمل تھا۔
طالبان وزیر خارجہ امیر متقی نے کہا کہ امریکی ادارے سے تربیت یافتہ یہ شخص ہماری حکومت بننے کے بعد افغانستان سے بلا اجازت اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرار ہوا تھا۔
خیال رہے کہ حملہ آور کو امریکی سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں شدید زخمی حالت میں حراست میں لیا تھا اور اس کی شناخت 29 سالہ رحمان اللہ لاکانوال کے نام سے ہوئی۔
امریکی حکام کے ریکارڈ کے مطابق بھی رحمان اللہ افغانستان کی ایک ایسی فورس کا رکن تھا جسے طالبان کے خلاف کارروائیوں کے لیے سی آئی اے کی حمایت حاصل رہی تھی۔
تاہم طالبان حکومت کے قیام کے بعد رحمان لاکانوال اگست 2021 میں افغانستان سے امریکا منتقل ہو گیا تھا۔
امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد اس وقت کے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اُن افغان شہریوں کو امریکا لانے کا عمل تیز کیا تھا جو امریکی فوج کے ساتھ کام کر چکے تھے۔
اسی پالیسی کے باعث ہی رحمان اللہ لاکانوال بھی افغانستان سے امریکا پہنچا تھا تاہم بعض حکام اس کی آمد کی ذمہ داری ٹرمپ انتظامیہ جبکہ کچھ بائیڈن انتظامیہ پر عائد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے ملزم پر قتل اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے ہیں تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ پراسیکیوٹر اگلی سماعت میں سزائے موت کی درخواست کریں گی۔