غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگ لیڈر یاسر ابو شباب مارا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق یاسر ابو شباب اسرائیل کے ساتھ مل کر حماس کے خلاف کام کرنے اور انسانی امداد لوٹنے میں ملوث تھا، متعدد اسرائیلی میڈیا اداروں نے بھی اس کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
غزہ میں اسرائیل کے حمایت یافتہ فلسطینی ملیشیا رہنما یاسر ابو الشباب کی ہلاکت کی تصدیق ’پاپولر فورسز‘ گروپ نے اپنے بیان میں کی ہے۔ پاپولر فورسز کے مطابق ابو الشباب جنوبی غزہ کے شہر رفح کے قریب ابو سُنیما خاندان کے افراد کے درمیان تنازع حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی دوران انہیں گولی ماری گئی۔
پاپولر فورسز نے ان اطلاعات کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا کہ ابو الشباب کو حماس نے قتل کیا۔ حماس پہلے ہی ان پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام عائد کر چکی تھی، تاہم تنظیم نے اپنے بیان میں اس قتل میں ملوث ہونے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔
یاسر ابو الشباب جنوبی غزہ کے بدوی قبیلے ترابین سے تعلق رکھتا تھے۔ قبیلے کے ایک ابتدائی بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے ’مزاحمت کاروں‘ نے قتل کیا اور ان پر فلسطینی عوام سے غداری کا الزام عائد کیا گیا۔ بعض دیگر ذرائع نے بھی کہا ہے کہ ابو الشباب کی موت دراصل پاپولر فورسز کے اندرونی طاقت کے جھگڑے کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔
حماس کا ردعمل
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ ابو الشباب کا انجام ’ان سب کی ناگزیر تقدیر ہے جو اپنے عوام اور وطن سے غداری کرتے ہیں اور قابض قوت کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔‘ تاہم تنظیم نے واضح طور پر اس قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور اس حوالے سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اسرائیلی میڈیا کے دعوے
اسرائیلی آرمی ریڈیو نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ابو الشباب کو زخمی حالت میں جنوبی اسرائیلی شہر بیر السبع کے سوروکا اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دم توڑ گئے۔ تاہم اسپتال نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی موت وہاں ہوئی۔
