ایران نے امریکا میں 55 ایرانی شہریوں کو حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بدر کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کی مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو تصدیق کی ہے کہ 55 ایرانی شہریوں کو امریکا میں حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے تحت حالیہ ماہ میں دوسری بڑی ملک بدری ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے قونصلر امور، مجتبیٰ شاشتی کریمی نے خبر رساں ادارے میزان نیوز کو بتایا کہ ایرانی شہریوں کے اس گروہ کو ایران واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ان افراد نے گزشتہ ماہ کے دوران واشنگٹن ڈی سی میں ایران کے انٹرسٹ سیکشن کے ذریعے قانونی اور انتظامی کارروائیاں مکمل کی تھیں۔
کریمی نے کہا کہ ان 55 ایرانیوں کی منتقلی کے دوران مناسب اور انسانیت پر مبنی سلوک کو یقینی بنانے کے لیے ٹرانزٹ ممالک میں ایرانی سفارتی مشنز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کسی بھی ڈیپورٹی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ وہ کب ایران پہنچیں گے۔
افغان طالبان کے پاکستان سے تجارت روکنے کے فیصلے کے بعد افغانستان میں ادویات کا بحران
یہ اعلان اس کے بعد سامنے آیا ہے جب 5 دسمبر کو بی بی سی نے خبر دی تھی کہ امریکی حکام 50 سے زائد ایرانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ڈیپورٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے بتایا تھا کہ یہ گروہ ایریزونا میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی حراست میں ہے اور اسے 6 دسمبر کو ایک چارٹر فلائٹ کے ذریعے مصر لے جایا جانا تھا، جہاں سے انہیں کویت کے راستے ایران بھیجا جانا تھا۔
یوکرین جنگ ختم کرانے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، امریکی ایلچی کا دعویٰ
اس سے قبل 29 ستمبر کو ایک طیارہ 120 ایرانیوں کو لے کر ایران پہنچا تھا، جن میں تین خواتین بھی شامل تھیں۔ امریکاسے ملک بدر کیے گئے ایک ایرانی نے ایران انٹرنیشنل کو بتایا تھا کہ امریکی حراستی مراکز میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور منتقلی کے دوران طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔