کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے گھر کی ایک معمولی سی دیوار کے پیچھے کوئی خزانہ چھپا ہو؟ شاید نہیں، لیکن فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں یہی کچھ ہوا!
پال نارسی، ایک 89 سالہ نمسمیٹسٹ (سکے جمع کرنے والے) سونے کے سکوں کا شوق رکھتے تھے، اپنے انتقال کے بعد ایک ایسا خزانہ چھوڑ گئے جو صرف ایک عجیب سی داستان نہیں، بلکہ ایک حقیقت بن چکی ہے۔ ان کی سونے کے سکوں کی اس قیمتی مجموعے کو حال ہی میں 3.8 ملین ڈالر میں نیلامی میں فروخت کیا گیا، اور یقین کریں، یہ قیمت ابتدائی تخمینے سے کہیں زیادہ تھی!
یہ خزانہ صرف سونے کے سِّکے ہی نہیں تھا، بلکہ ایک عظیم تاریخ کا حصہ بھی تھا۔ اس میں 323 سے 336 قبل مسیح کے مقدونیہ کے سِّکے، اور فرانس کے بادشاہوں کے دور کے سکے شامل تھے، جن میں وہ سکے بھی شامل تھے جو 1793 میں لوئس سولہ کی گلیوٹین پر موت سے پہلے جاری کیے گئے تھے۔

پال نارسی نے اپنی ساری زندگی اس جمع پونجی پر خرچ کی تھی اور ان کے سکوں کا مجموعہ انتہائی قیمتی اور نایاب تھا۔ ان کے بارے میں ماہر سکہ، تھیری پارسی نے کہا کہ ’ایسا بڑا اور اہم مجموعہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، نہ صرف مقدار کے لحاظ سے بلکہ معیار کے لحاظ سے بھی۔‘
نارسی کے کوئی اولاد یا وارث نہیں تھے اور ان کی بہن، جو ان کے ساتھ سکے جمع کرتی تھی، کی وفات کے بعد وہ ایک نرسنگ ہوم میں منتقل ہو گئے تھے۔ ان کا یہ خزانہ ایک الماری کی دیوار کے پیچھے چھپا ہوا تھا، جسے ان کے انتقال کے بعد نوٹری نے مقامی گاؤں والوں سے سنا تھا، جنہوں نے ان کے سکے جمع کرنے کے شوق کے بارے میں بتایا۔
اس خزانے کی دریافت نے سب کو حیران کن طور پر ششدر کر دیا اور اسے نیلامی میں جیسا کہ اس تحریر میں پہلے بتایا گیا 3.8 ملین ڈالر میں فروخت کیا گیا، جو کہ ابتدائی تخمینے سے کہیں زیادہ تھا۔ اس کے علاوہ، ’نپولین‘ کے سکے، جن کی قیمت تقریباً 115,650 ڈالر تھی، علیحدہ نیلامی کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
یہ رقم نارسی کے دور دراز کے کزنز کو منتقل کی جائے گی۔ اس مجموعے کی دریافت پر کاستیلو نیکس کے مئیر، پیئر سکاوڈ نے کہا کہ ’یہ حقیقت میں ناقابل یقین ہے کہ نارسی اور ان کی بہن نے اتنا بڑا اور قیمتی مجموعہ بنایا تھا، حالانکہ وہ لوگ بہت سادہ اور معمولی زندگی گزار رہے تھے۔‘