بھارتی روزنامہ اخبار میں شائع ہونے والے کالم میں ان کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل دنیا کا سب سے بڑا ٹی 20 مقابلہ ہے اور جو بھی اس کو عام سمجھتا ہے اس کو آکشن میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل گیمز چھوڑنے کی معقول وجہ صرف قومی فرائض کی ادائیگی ہونی چاہیے، اس کے علاوہ کوئی بھی چیز ٹورنامنٹ کے وقار میں کمی تصور کی جانی چاہیے۔
سنیل گواسکر نے کالم میں لکھا کہ کچھ کھلاڑی ہیں جنہوں نے خود کو لیگ کے لیے جزوی طور پر دستیاب کیا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی آئی پی ایل کو عزت نہیں دیتا اور مکمل ٹورنامنٹ کے لیے دستیابی ظاہر نہیں کرتا تو اس کو نیلامی میں بھی نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے اور مسئلے کی جانب تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ وہ بھارتی کھلاڑی جن کو کیپ نہیں ملی (مطلب ڈیبیو نہیں کیا) کو آئی پی ایل میں بھاری معاوضے دیے جاتے ہیں۔
چونکہ لیگ میں ان کیپڈ کھلاڑیوں کے لیے معاوضے کی کوئی حد نہیں ہے اس لیے سنیل گواسکر کا اس متعلق لکھا کہ ایک بار پھر متعدد نوجوان اور انجان کھلاڑی رانجی ٹرافی میں خالی میدانوں میں کھیلنے والے تجربہ کار کھلاڑیوں کے مقابلے میں کئی گُنا زیادہ پیسے کمائیں گے۔