محکمہ وائلڈلائف پنجاب نے رواں سیزن کے آغاز کے ساتھ سالٹ رینج کے مختلف حصوں چکوال، جہلم اور اطراف کے علاقوں کو زونز اور کمیونٹی بیسڈ کنزروینسیز کی شکل میں مختص کیا ہے، جہاں شکار کا اجازت نامہ صرف نیلامی کے ذریعے جاری کیا جارہا ہے۔ ڈپٹی چیف وائلڈلائف رینجر سالٹ رینج زاہد علی کے مطابق گزشتہ برس پنجاب اُڑیال کی طرح تیتر کی زیادہ آبادی والے علاقوں کیلئے دو کمیونٹی بیسڈ کنزروینسیز رجسٹر کی گئی تھیں جن میں 36 زون شامل تھے، جبکہ اس سال نئے رولز کے مطابق 133 مزید زون۔مختص کیے گئے ہیں۔ان زونز کے لیے نئی سی بی سیز رجسٹرڈ کی جائیں گی۔
نیلامی کے پہلے روز 87 زونز کے اجازت نامے فروخت ہوئے، جن سے مجموعی طور پر 30 لاکھ 82 ہزار 700 روپے کی آمدن ہوئی۔ متعدد پرمٹس ایک لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوئے، جبکہ سب سے زیادہ بولی تین لاکھ روپے رہی۔ حکام کے مطابق ایک زون میں اوسطاً نو پرمٹس جاری ہوں گے، اور ہر پرمٹ پر تین رائفلوں کے استعمال کی اجازت ہوگی، جن سے زیادہ سے زیادہ چھ تیتر شکار کیے جاسکیں گے۔
زاہد علی کے مطابق ہر زون میں شکار کا اجازت نامہ مقامی سروے کے بعد وہاں موجود آبادیِ تیتر کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں مقامی نمبرداروں سمیت کمیونٹی نمائندوں سے مشاورت کی گئی ہے تاکہ شکار کے بدلے مقامی سطح پر جنگلی حیات کے تحفظ اور نگرانی کو مضبوط بنایا جاسکے۔ نیلامی سے حاصل ہونے والی آمدن کا 80 فیصد براہ راست مقامی کمیونٹیز کو دیا جائے گا، جو ان علاقوں میں افزائشِ نسل اور غیرقانونی شکار کی روک تھام کے لیے استعمال ہوگا۔
پالیسی کے مطابق تیتر کا شکار صرف اتوار کے روز کیا جاسکے گا۔ ہر پرمٹ سیزن میں ایک ہی بار شکار کی اجازت دیتا ہے اور وہ بھی صرف اسی زون میں جہاں سے اجازت نامہ حاصل کیا گیا ہو۔ دوسرے زون میں شکار کرنا ممنوع ہوگا۔ واضح رہے کہ عام حالات میں تیتر کے شکار پرمٹ کی سرکاری فیس ایک ہزار روپے ہے، تاہم اس بار منظم نیلامی کے ذریعے حاصل کی گئی بولیاں اس سے کہیں زیادہ رہیں۔
حکام کے مطابق یہ اقدام اس لیے اہم ہے کہ پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں مقامی کمیونٹیز کو براہ راست تحفظاتی منصوبوں کا حصہ بنا کر پائیدار وائلڈلائف مینجمنٹ کو فروغ دیا جاسکے، جو خطے میں پہلی مرتبہ اس پیمانے پر عمل میں لایا جارہا ہے۔