ایشین واٹر ڈیولپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 میں بینک نے کہا کہ بڑھتی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی اور ناقص مینجمنٹ سے پانی کا بحران بڑھ رہا، واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگر عملدرآمد کمزور ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا، آبی ذخائر کی بہتری کیلیے موجودہ سرمایہ کاری ناکافی، آئندہ عشرہ میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار ہیں، جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف پورنے کرنے کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اربن فلڈنگ اورگندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں، شہری انفرا اسٹرکچر کمزور اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہوتا ہے، صنعتی شعبہ زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے۔
پانی ذخیرہ کرنے کی ناکافی صلاحیت کے باعث دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کاواٹر سکیورٹی سکور 2013 سے2025 کے دوران 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا، آبی شعبہ میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈنیشن کمزور ہے۔
رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کی سفارش اور خبردار کیا گیا ہے کہ طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق ایشیا میں واٹر سکیورٹی کیلئے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ایشیا دنیا کے41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی و صفائی کے منصوبوں پر اخراجات ضرورت کا 40 فیصد، سالانہ 150 ارب ڈالر فنڈنگ کا خلا واٹر سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 2040 تک ایشیا میں پانی کے نظام کیلئے40 کھرب ڈالر درکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا خوراک کے سنگین بحران کے دہانے پر ہے، 2050 تک عالمی آبادی10ارب اور خوراک کی طلب میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے، اسے پورا کرنے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت پر قابو پانے کیساتھ زرعی نظام کی مکمل تبدیلی ناگزیر ہے، ماضی میں سبز انقلاب نے دنیا کو قحط سے بچایا مگر سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب کئے۔